(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، فسئل سفيان عمن؟، قال: هو محمود إن شاء الله، ان عتبان بن مالك كان رجلا محجوب البصر، وانه ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم التخلف عن الصلاة، قال:" هل تسمع النداء؟"، قال: نعم، قال: فلم يرخص له.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، فَسُئِلَ سُفْيَانُ عَمَّنْ؟، قَالَ: هُوَ مَحْمُودٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ رَجُلًا مَحْجُوبَ الْبَصَرِ، وَأَنَّهُ ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّخَلُّفَ عَنِ الصَّلَاةِ، قَالَ:" هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ.
سیدنا عتبان بن مالک کی بینائی انتہائی کمزور تھی (تقریبا نابینا تھے) انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکر ہ کیا کہ وہ جماعت کی نماز سے رہ جاتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عدم حاضری کی رخصت نہ دی۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لشذوذه ، فقد خالف فيه ابن عيينة أصحاب الزهري