مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
338. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ زَیدِ بنِ عَبدِ رَبِّهِ صَاحِبِ الاَذَانِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه ...
حدیث نمبر: 16477
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: اخبرنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وذكر محمد بن مسلم الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن عبد الله بن زيد بن عبد ربه ، قال: لما اجمع رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يضرب بالناقوس يجمع للصلاة الناس، وهو له كاره لموافقته النصارى، طاف بي من الليل طائف وانا نائم، رجل عليه ثوبان اخضران، وفي يده ناقوس يحمله قال: فقلت له: يا عبد الله، اتبيع الناقوس؟ قال: وما تصنع به؟ قلت: ندعو به إلى الصلاة، قال: افلا ادلك على خير من ذلك؟ قال: فقلت: بلى، قال: تقول: الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الصلاة، حي على الفلاح، حي على الفلاح، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، قال: ثم استاخرت غير بعيد. قال: ثم تقول: إذا اقمت الصلاة الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الفلاح، قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، قال: فلما اصبحت اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بما رايت. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه لرؤيا حق إن شاء الله" ثم امر بالتاذين، فكان بلال مولى ابي بكر يؤذن بذلك، ويدعو رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، قال: فجاءه فدعاه ذات غداة إلى الفجر فقيل له: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نائم، قال: فصرخ بلال باعلى صوته الصلاة خير من النوم، قال سعيد بن المسيب: فادخلت هذه الكلمة في التاذين إلى صلاة الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: لَمَّا أَجْمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَضْرِبَ بِالنَّاقُوسِ يَجْمَعُ لِلصَّلَاةِ النَّاسَ، وَهُوَ لَهُ كَارِهٌ لِمُوَافَقَتِهِ النَّصَارَى، طَافَ بِي مِنَ اللَّيْلِ طَائِفٌ وَأَنَا نَائِمٌ، رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ، وَفِي يَدِهِ نَاقُوسٌ يَحْمِلُهُ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ؟ قَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟ قُلْتُ: نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: تَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَأْخَرْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ. قَالَ: ثُمَّ تَقُولُ: إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ" ثُمَّ أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ، فَكَانَ بِلَالٌ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ يُؤَذِّنُ بِذَلِكَ، وَيَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: فَجَاءَهُ فَدَعَاهُ ذَاتَ غَدَاةٍ إِلَى الْفَجْرِ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ، قَالَ: فَصَرَخَ بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ: فَأُدْخِلَتْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ فِي التَّأْذِينِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ.
سیدنا عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا! یہ ناقوس بیچوگے؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کر و گے؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کر یں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ اس نے کہا تم یوں کہا کر و۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہو نے لگے تو تم یوں کہا کر و اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کر دیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان شاء اللہ یہ خواب سچا ہو گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کا حکم دیا تو سیدنا ابوبکر صدیق کے آزاد کر دہ غلام سیدنا بلال اذان دینے لگے اور نماز کی طرف بلانے لگے، ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فجر کے لئے اذان دی، کسی نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے ہیں، تو انہوں نے بلند آواز سے پکار کر کہا الصلاۃ خیر من النوم، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس وقت سے فجر کی اذان میں یہ کلمہ بھی شامل کر لیا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن دون قوله: «ويدعو رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة....» فهي زياده منكرة، دلس فيه ابن إسحاق


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.