(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثني ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن محمد بن عبد الله بن زيد بن عبد ربه ، قال: حدثني عبد الله بن زيد ، قال: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناقوس ليضرب به للناس في الجمع للصلاة طاف بي، وانا نائم رجل يحمل ناقوسا في يده، فقلت له: يا عبد الله، اتبيع الناقوس؟، قال: ما تصنع به؟، قال: فقلت: ندعو به إلى الصلاة، قال: افلا ادلك على ما هو خير من ذلك؟، قال: فقلت له: بلى. قال: تقول: الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الصلاة، حي على الفلاح، حي على الفلاح، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، ثم استاخر غير بعيد، ثم قال: تقول: إذا اقيمت الصلاة الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، حي على الصلاة، حي على الفلاح، قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله. فلما اصبحت، اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بما رايت، فقال:" إنها لرؤيا حق إن شاء الله، فقم مع بلال، فالق عليه ما رايت، فليؤذن به، فإنه اندى صوتا منك" قال: فقمت مع بلال، فجعلت القيه عليه، ويؤذن به، قال: فسمع بذلك عمر بن الخطاب وهو في بيته فخرج يجر رداءه، يقول: والذي بعثك بالحق، لقد رايت مثل الذي اري، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلله الحمد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ فِي الْجَمْعِ لِلصَّلَاةِ طَافَ بِي، وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ؟، قَالَ: مَا تَصْنَعُ بِهِ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ؟، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: بَلَى. قَالَ: تَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ قَالَ: تَقُولُ: إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. فَلَمَّا أَصْبَحْتُ، أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ، فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا رَأَيْتَ، فَلْيُؤَذِّنْ بِهِ، فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ" قَالَ: فَقُمْتُ مَعَ بِلَالٍ، فَجَعَلْتُ أُلْقِيهِ عَلَيْهِ، وَيُؤَذِّنُ بِهِ، قَالَ: فَسَمِعَ بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ، يَقُولُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي أُرِيَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلِلَّهِ الْحَمْدُ".
سیدنا عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کے طریقہ کار میں ناقوس بجانے پر اتفاق رائے کر لیاگو کہ نصاری کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے کراہت بھی ظاہر تھی تو رات کو خواب میں میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے دو سبز کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک ناقوس تھا جو اس نے اٹھا رکھا تھا، میں نے اس سے کہا اے بندہ خدا! یہ ناقوس بیچو گے؟ اس نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کر و گے؟ میں نے کہ ہم اسے بجا کر لوگوں کو نماز کی دعوت دیا کر یں گے، اس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ اس نے کہا تم یوں کہا کر و۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان لا الہ الا اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، اشہد ان محمد الرسول اللہ، حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح حی علی الفلاح، اللہ اکبر اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ۔ پھر کچھ ہی دیر بعد اس نے کہا کہ جب نماز کھڑی ہو نے لگے تو تم یوں کہا کر و اور آگے وہی کلمات ایک ایک مرتبہ بتائے اور حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ قد قامت الصلاۃ کا اضافہ کر دیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا خواب بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان شاء اللہ یہ خواب سچا ہو گا، تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے یہ کلمات بتاتے جاؤ اور وہ اذان دیتا جائے، کیونکہ اس کی آواز تم سے زیادہ اونچی ہے، چنانچہ میں سیدنا بلال کے ساتھ کھڑا ہو گیا، میں انہیں یہ کلمات بتاتا جاتا اور وہ اذان دیتے جاتے تھے، سیدنا عمر نے اپنے گھر میں جب اذان کی آواز سنی تو چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے اور کہنے لگے کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فللہ الحمد۔