(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن مخراق ، قال: سمعت ابا عباية ، عن مولى لسعد , ان سعدا سمع ابنا له يدعو، وهو يقول: اللهم إني اسالك الجنة ونعيمها وإستبرقها، ونحوا من هذا، واعوذ بك من النار وسلاسلها واغلالها , فقال: لقد سالت الله خيرا كثيرا، وتعوذت بالله من شر كثير، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه سيكون قوم يعتدون في الدعاء" , وقرا هذه الآية ادعوا ربكم تضرعا وخفية إنه لا يحب المعتدين سورة الاعراف آية 55، وإن بحسبك ان تقول: اللهم إني اسالك الجنة، وما قرب إليها من قول او عمل، واعوذ بك من النار، وما قرب إليها من قول او عمل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبَايَةَ ، عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ , أَنَّ سَعْدًا سَمِعَ ابْنًا لَهُ يَدْعُو، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَإِسْتَبْرَقَهَا، وَنَحْوًا مِنْ هَذَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا , فَقَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ خَيْرًا كَثِيرًا، وَتَعَوَّذْتَ بِاللَّهِ مِنْ شَرٍّ كَثِيرٍ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ" , وَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ سورة الأعراف آية 55، وَإِنَّ بحَسْبَكَ أَنْ تَقُولَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ، وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ، وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ.
ایک مرتبہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت، اس کی نعمتوں اور اس کے ریشمی کپڑوں اور فلاں فلاں چیز کی دعا کرتا ہوں، اور جہنم کی آگ، اس کی زنجیروں اور بیڑیوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے اللہ سے بڑی خیر مانگی اور بڑے شر سے اللہ کی پناہ چاہی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائے گی۔“ اور یہ آیت تلاوت فرمائی: ” «﴿ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ﴾ [الأعراف: 55] »”تم اپنے رب کو عاجزی کے ساتھ اور چپکے سے پکارا کرو، بیشک وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ تمہارے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ»”اے اللہ! میں آپ سے جنت کا اور اس کے قریب کرنے والے قول و عمل کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم اور اس کے قریب کرنے والے قول و عمل سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مولي سعد .