(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن همام ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن محمد بن سعد , عن ابيه ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليه بمكة وهو مريض، فقال: إنه ليس لي إلا ابنة واحدة، فاوصي بمالي كله؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا" , قال: فاوصي بنصفه؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا" , قال: فاوصي بثلثه؟ قال:" الثلث، والثلث كبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ بِمَكَّةَ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَال: إِنَّهُ لَيْسَ لِي إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ، فَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا" , قَالَ: فَأُوصِي بِنِصْفِهِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا" , قَالَ: فَأُوصِي بِثُلُثِهِ؟ قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سا مال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو، اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔“