(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن مصعب بن سعد , عن ابيه ، قال: قلت: يا رسول الله، اي الناس اشد بلاء؟ قال:" الانبياء، ثم الصالحون، ثم الامثل فالامثل من الناس، يبتلى الرجل على حسب دينه، فإن كان في دينه صلابة، زيد في بلائه، وإن كان في دينه رقة، خفف عنه، وما يزال البلاء بالعبد حتى يمشي على ظهر الارض ليس عليه خطيئة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ:" الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الصَّالِحُونَ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ مِنَ النَّاسِ، يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صَلَابَةٌ، زِيدَ فِي بَلَائِهِ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ، خُفِّفَ عَنْهُ، وَمَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ لَيْسَ عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ سخت مصیبت کن لوگوں پر آتی ہے؟ فرمایا: ”انبیاء کرام علیہم السلام پر، پھر صالحین پر، پھر درجہ بدرجہ عام لوگوں پر، انسان پر آزمائش اس کے دین کے اعتبار سے آتی ہے، اگر اس کے دین میں پختگی ہو تو اس کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے، اور اگر اس کے دین میں کمزوری ہو تو اس کے مصائب میں تخفیف کر دی جاتی ہے، اور انسان پر مسلسل مصائب آتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ زمین پر چلتا ہے تو اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔“