(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام , عن ابيه , عن سعد ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليه يعوده، وهو مريض، فقال: يا رسول الله، الا اوصي بمالي كله؟ قال:" لا" , قال: فبالشطر؟ قال:" لا" , قال: فبالثلث؟ قال:" الثلث، والثلث كبير، او كثير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَعْدٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ، وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: فَبِالشَّطْرِ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: فَبِالثُّلُثِ؟ قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ، أَوْ كَثِيرٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سارے مال کی اللہ کے راستہ میں وصیت نہ کردوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ عرض کیا کہ نصف مال کی وصیت کردوں؟ فرمایا: ”نہیں۔“ عرض کیا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں؟ فرمایا: ”ہاں! ایک تہائی کی وصیت کر دو، اور ایک تہائی بھی بہت ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 56، م: 1628. وهذا إسناد ضعيف، عروة بن الزبير لم يسمع من سعد .