عن عمير مولى آبي اللحم قال: امرني مولاي ان اقدد لحما فجاءني مسكين فاطعمته منه فعلم بذلك مولاي فضربني فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فدعاه فقال: «لم ضربته؟» فقال يعطي طعامي بغير ان آمره فقال: «الاجر بينكما» . وفي رواية قال: كنت مملوكا فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ااتصدق من مال موالي بشيء؟ قال: «نعم والاجر بينكما نصفان» . رواه مسلم عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ: أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَدَعَاهُ فَقَالَ: «لِمَ ضَرَبْتَهُ؟» فَقَالَ يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ فَقَالَ: «الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أأتصدق مِنْ مَالِ مَوَالِيَّ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَالْأَجْرُ بَيْنَكُمَا نِصْفَانِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابی اللحم کے آزاد کردہ غلام عمیر بیان کرتے ہیں، میرے آقا نے گوشت بنانے کے متعلق مجھے حکم فرمایا تو اتنے میں ایک مسکین میرے پاس آیا میں نے اس میں سے کچھ اسے کھلا دیا، میرے آقا کو اس کا پتہ چلا تو اس نے مجھے مارا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے یہ واقعہ ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: ”تم نے اسے کیوں مارا؟“ اس نے کہا: یہ میرا کھانا میرے حکم کے بغیر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اجر تم دونوں کو ملتا ہے۔ “ اور ایک روایت میں ہے: انہوں نے کہا: میں مملوک تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: کیا میں اپنے مالکوں کے مال میں سے کوئی چیز صدقہ کر لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اجر تمہارے درمیان نصف نصف ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1025/82)»