وعن بريدة قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ اتته امراة فقالت يا رسول الله إني كنت تصدقت على امي بجارية وإنها ماتت قال: «وجب اجرك وردها عليك الميراث» . قالت يا رسول الله إنه كان عليها صوم شهر افاصوم عنها قال: «صومي عنها» . قالت يا رسول الله إنها لم تحج قط افاحج عنها قال: «نعم حجي عنها» . رواه مسلم وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَت يَا رَسُول الله إِنِّي كنت تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ: «وَجَبَ أَجَرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أفأصوم عَنْهَا قَالَ: «صومي عَنْهَا» . قَالَت يَا رَسُول الله إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ: «نعم حجي عَنْهَا» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا جب ایک خاتون آپ کے پاس آئی، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی صدقہ کی تھی اور وہ (یعنی والدہ) وفات پا گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اجر واجب ہو گیا اور وہ بطور میراث تمہارے پاس واپس آ گئی۔ “ اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر ایک ماہ کے روزے اس کے ذمے ہوں تو کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف سے روزے رکھو۔ “ اس عورت نے عرض کیا: اس نے تو حج بھی نہیں کیا تھا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اس کی طرف سے حج کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1149/157)»