عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: حملت على فرس في سبيل الله فاضاعه الذي كان عنده فاردت ان اشتريه وظننت انه يبيعه برخص فسالت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لا تشتره ولا تعد في صدقتك وإن اعطاكه بدرهم فإن العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه» . وفي رواية: «لا تعد في صدقتك فإن العائد في صدقته كالعائد في قيئه» عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَشْتَرِهِ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كالعائد فِي قيئه»
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کسی شخص کو فی سبیل اللہ ایک گھوڑا بطور سواری عطا کیا تو اس نے اسے ضائع کر دیا، میں نے اسے خریدنا چاہا اور مجھے خیال ہوا کہ وہ اسے ارزاں نرخوں پر فروخت کر دے گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خریدو، نہ اپنا صدقہ واپس لو خواہ وہ اسے ایک درہم میں تمہیں عطا کرے، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو اپنی قے چاٹ جاتا ہے۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”اپنا صدقہ واپس نہ لے، کیونکہ اپنا صدقہ واپس لینے والا، اپنی قے چاٹنے والے کی طرح ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1490) و مسلم (1622/7)»