وعن سعد قال: لما بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء قامت امراة جليلة كانها من نساء مضر فقالت: يا نبي الله إنا كل على آبائنا وابنائنا وازواجنا فما يحل لنا من اموالهم؟ قال: «الرطب تاكلنه وتهدينه» . رواه ابو داود وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: لَمَّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءُ قَامَتِ امْرَأَةٌ جَلِيلَةٌ كَأَنَّهَا مِنْ نِسَاءِ مُضَرَ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كَلٌّ عَلَى آبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا وَأَزْوَاجِنَا فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ؟ قَالَ: «الرطب تأكلنه وتهدينه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین سے بیعت لی تو ایک با وقار (بلند قامت) خاتون کھڑی ہوئی گویا وہ مضر قبیلے کی خاتون تھی، اس نے عرض کیا، اللہ کے نبی! ہم اپنے باپوں، بیٹوں اور شوہروں پر بوجھ ہیں، سو ان کے اموال میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تروتازہ چیزیں جو تم کھاتی ہو اور ہدیہ کرتی ہو۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1686) ٭ زياد بن جبير عن سعد مرسل (انظر المراسيل لابن أبي حاتم ص 61)»