وحدثني الفضل بن سهل، قال: حدثني يحيى بن معين، حدثنا حجاج، حدثنا ابن ابي ذئب، عن شرحبيل بن سعد، وكان متهما،وحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ، وَكَانَ مُتَّهَمًا،
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 86
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: شرحبیل بن سعدؒ یہ مغازی کا جلیل القدر امام ہے، اور بقول ابن عینیہؒ، مغازی میں اس سے بڑھ کو کوئی نہ تھا، لیکن یہ آخر میں انتہائی تنگدست ہوگیا اور کذب بیانی سے کام لینے لگا۔ حضرت زید بن ثابتؓ اور دوسرے صحابہ کرامؓ سے روایت لی ہے، آخر میں اختلاط کا شکار ہوگیا، ابن خزیمہؒ اور ابن حبانؒ نے اس کی روایات لی ہیں۔