حدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، قال: سمعت ابا نعيم، وذكر المعلى بن عرفان، فقال: قال: حدثنا ابو وائل، قال: خرج علينا ابن مسعود بصفين، فقال ابو نعيم: اتراه بعث بعد الموت؟.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نُعَيْمٍ، وَذَكَرَ الْمُعَلَّى بْنَ عُرْفَانَ، فَقَال: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا ابْنُ مَسْعُودٍ بِصِفِّينَ، فَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: أَتُرَاهُ بُعِثَ بَعْدَ الْمَوْتِ؟.
۔ عبد اللہ بن عبد الرحمن دارمی نے مجھ سے بیان کیا، کہا: میں نے ابو نعیم سے سنا (اور انہوں نے معلی بن عرفان کا ذکر کیا) اور کہا: اس نے کہا: ہم سے ابو وائل نے بیان کیا، کہا: صفین میں ابن مسعود ہمارے سامنے نکلے تو ابو نعیم نے کہا: ان کے بارے میں تمہاری رائے ہے کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہو گئے تھے؟
ابو نعیمؒ کہتے ہیں: معلیٰ بن عرفانؒ نے کہا، ہمیں ابو وائلؒ نے بتایا: کہ جنگِ صفین کے موقع پر حضرت عبداللہ بن مسعودؓ ہمارے سامنے آئے۔ تو ابو نعیمؒ نے کہا: ”کیا تمھارے خیال کے مطابق وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو گئے تھے؟“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 83
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی وفات حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں 32ھ یا 33ھ کو ہوئی ہے، اور جنگ صفین حضرت علیؓ کے دور خلافت میں 37ھ کو ہوئی، یہ معلیٰ بن عرفان کا ابو وائلؒ پر افتراء ہے۔