حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، اخبرنا زكرياء بن عدي، قال: قال لي ابو إسحاق الفزاري: اكتب عن بقية ما روى عن المعروفين، ولا تكتب عنه ما روى عن غير المعروفين، ولا تكتب عن إسماعيل بن عياش، ما روى عن المعروفين، ولا عن غيرهم،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ: اكْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَى عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا تَكْتُبْ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ، مَا رَوَى عَنِ الْمَعْرُوفِينَ، وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ،
زکریا بن عدی نے کہا: مجھ سے ابو اسحاق فزاری نے کہا: بقیہ سے وہی احادیث لکھو جو اس نے معروف لوگوں سے روایت کی ہیں، وہ نہ لکھو جو اس نے غیر معروف لوگوں سے روایت کی ہیں اور اسماعیل بن عیاش سے، جو اس نے معروف لوگوں سے روایت کیں یا غیر معروف سے، کچھ نہ لکھو۔
زکریا ابنِ عدی کہتے ہیں مجھ سے ابو اسحاق فزاری نے کہا، بقیہ سے صرف وہ احادیث لکھوجو وہ معروف اور مشہور راویوں سے بیان کرتا ہے اور جو روایات وہ غیر معروف راویوں سے بیان کرتا ہے وہ نہ لکھو، اور اسماعیل بن عیاش سے کسی قسم کی روایت نہ لکھو چاہے وہ معروف راویوں سے بیان کرتا ہو یا غیر معروف سے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الامثال، باب: ما جاء في مثل الله علباده بعد حديث (2859) انظر ((التحفة)) برقم (18391)»