وحدثنا سويد بن سعيد، حدثنا علي بن مسهر، قال: سمعت انا وحمزة الزيات من ابان بن ابي عياش، نحوا من الف حديث، قال علي:" فلقيت حمزة فاخبرني، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم في المنام، فعرض عليه ما سمع من ابان، فما عرف منها إلا شيئا يسيرا، خمسة او ستة،وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ، قَالَ عَلِيٌّ:" فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ، فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا، خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً،
علی بن مسہر نے بیان کیا، کہا: میں نے اور حمزہ زیات نے ابان بن ابی عیاش سے تقریباً ایک ہزار احادیث سنیں۔ علی نے کہا: پھر (کچہ عرصے بعد) میں حمزہ سے ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ ا سنے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ احادیث جو ابان سے سنی تھیں آپ کی خدمت میں پیش کیں۔ آپ نے ان میں بہت معمولی حصے، پانچ یا چھ حدیثوں کے سوا کسی چیز کو نہ پہچانا۔
علی بن مسہرؒ کہتے ہیں: میں نے اور حمزہ زیاتؒ نے ابان بن ابی عیاش سے تقریباً ایک ہزار روایات سنیں۔ علی بن مسہرؒ کہتے ہیں: بعد میں، میں حمزہؒ سے ملا، تو اس نے مجھے بتایا: ”کہ میں نے خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ابان سے سنی ہوئی احادیث پیش کیں، تو آپ نے ان میں سے چند ایک، پانچ یا چھے کے سوا کسی حدیث کو نہ پہچانا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18596)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 79
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: خواب دلیل یا حجت وسند نہیں بن سکتا، لیکن کسی حقیقت اور نفس الامر چیز کے بارے میں اطمینان قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ ابان بن عیاش کا ضعف خارج اور نفس الامر میں ثابت ہے، اس خواب کی بنیاد پر اس کو ضعیف قرار نہیں دیا گیا، خواب سے محض ایک حقیقت کے بارے میں اطمینان ہوا ہے۔