معمر عبد اللہ بن نمیر اور ابن بشر نے کہا: ہمیں اسماعیل بن قیس نے حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم!میں عربوں میں سے پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیرچلایاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس طرح جنگیں لڑتے تھے کہ ہمارے پاس کھانے کو خاردار درخت کے پتوں اور اس کیکر (کےپتوں) کے سوا کچھ نہیں ہوتا تھا۔یہاں تک کہ قم میں سے کوئی بکری کی مینگنیوں کی طرح پاخانہ کرتا تھا پھر اب بنو اسد کے لوگ دین کے معاملے میں میری تادیب کرنے لگےہیں! (اگر اب میں دین سے اس قدر نابلد ہو گیا ہوں) تب تو میں بالکل ناکام ہو گیا اور میرےعمل ضائع ہو گئے۔اور ابن نمیر نے اپنی روایت میں "تب تو"نہیں کہا۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:اللہ کی قسم!میں عربوں میں سے پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیرچلایاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس طرح جنگیں لڑتے تھے کہ ہمارے پاس کھانے کو خاردار درخت کے پتوں اور اس کیکر (کےپتوں)کے سوا کچھ نہیں ہوتا تھا۔یہاں تک کہ قم میں سے کوئی بکری کی مینگنیوں کی طرح پاخانہ کرتا تھا پھر اب بنو اسد کے لوگ دین کے معاملے میں میری تادیب کرنے لگےہیں!(اگر اب میں دین سے اس قدر نابلد ہو گیا ہوں) تب تو میں بالکل ناکام ہو گیا اور میرےعمل ضائع ہو گئے۔اور ابن نمیر کی روایت میں،"خِبتُ" میں ناکام ہوگیا،کے بعد"اذا" کالفظ نہیں ہے۔
أول العرب رمى بسهم في سبيل الله ما لنا طعام إلا ورق الشجر حتى إن أحدنا ليضع كما يضع البعير أو الشاة ما له خلط ثم أصبحت بنو أسد تعزرني على الإسلام لقد خبت إذا وضل عملي
أول رجل من العرب رمى بسهم في سبيل الله ا لنا طعام نأكله إلا ورق الحبلة وهذا السمر حتى إن أحدنا ليضع كما تضع الشاة ثم أصبحت بنو أسد تعزرني على الدين لقد خبت إذا وضل عملي ولم يقل ابن نمير إذا
أنا أول من رمى بسهم في سبيل الله، ولقد رأيتني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سابع سبعة وما لنا طعام إلا الحبلة وورق السمر حتى لقد قرحت أشداقنا حتى إن كان أحدنا ليضع مثل ما تضع الشاة ما له خلط، ثم أصبحت بنو أسد تعزرني على الدين لقد ضللت إذا وخاب عملي