وکیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: یہاں تک کہ ہم سے ایک بکرے کی (مینگنیوں کی) طرح کا پاخانہ کرتا تھا جس میں اور کچھ (کسی اور کھانے کا کوئی حصہ جو اسے پاخانہ کی شکل سے) ملا ہوا نہیں ہو تا تھا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اس میں ہے،حتیٰ کہ ہم سے کوئی پاخانہ کرتاتو بکری کی مینگنی کی طرح کرتا،جس میں کسی چیز کی آمیزش نہ ہوتی،یعنی جس طرح وہ خشک اور الگ الگ ہوتی ہیں،یہی کیفیت ہماری قضائے حاجت کی ہوتی۔