صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
23. باب فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الأَرْضِ وَنُزُولِ عِيسَى وَقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَهَابِ أَهْلِ الْخَيْرِ وَالإِيمَانِ وَبَقَاءِ شِرَارِ النَّاسِ وَعِبَادَتِهِمُ الأَوْثَانَ وَالنَّفْخِ فِي الصُّورِ وَبَعْثِ مَنْ فِي الْقُبُورِ:
23. باب: خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور اسے قتل کرنے کے بیان میں۔
Chapter: The Emergence Of Ad-Dajjal And His Stay On Earth, And The Descent Of 'Eisa Who Will Kill Him. The Death Of The People Of Goodness And Faith, And The Survival Of The Worst Of People, And Their Idol-Worship. The Trumpet Blast, And The Resurrection Of Those Who Are In Their Graves
حدیث نمبر: 7381
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، قال: سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود الثقفي ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو ، وجاءه رجل، فقال: ما هذا الحديث تحدث به؟، تقول: إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا، فقال: سبحان الله او لا إله إلا الله، او كلمة نحوهما لقد هممت ان لا احدث احدا شيئا ابدا إنما، قلت: إنكم سترون بعد قليل امرا عظيما يحرق البيت ويكون ويكون، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج الدجال في امتي، فيمكث اربعين لا ادري اربعين يوما، او اربعين شهرا، او اربعين عاما، فيبعث الله عيسى ابن مريم، كانه عروة بن مسعود فيطلبه فيهلكه، ثم يمكث الناس سبع سنين ليس بين اثنين عداوة، ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشام، فلا يبقى على وجه الارض احد في قلبه مثقال ذرة من خير او إيمان، إلا قبضته حتى لو ان احدكم دخل في كبد جبل لدخلته عليه حتى تقبضه "، قال: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فيبقى شرار الناس في خفة الطير واحلام السباع، لا يعرفون معروفا، ولا ينكرون منكرا، فيتمثل لهم الشيطان، فيقول: الا تستجيبون، فيقولون: فما تامرنا فيامرهم بعبادة الاوثان، وهم في ذلك دار رزقهم حسن عيشهم، ثم ينفخ في الصور، فلا يسمعه احد إلا اصغى ليتا ورفع ليتا، قال واول من يسمعه: رجل يلوط حوض إبله، قال: فيصعق ويصعق الناس، ثم يرسل الله، او قال ينزل الله مطرا كانه الطل او الظل نعمان الشاك، فتنبت منه اجساد الناس ثم ينفخ فيه اخرى، فإذا هم قيام ينظرون، ثم يقال: يا ايها الناس هلم إلى ربكم، وقفوهم إنهم مسئولون، قال: ثم يقال اخرجوا بعث النار، فيقال: من كم، فيقال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، قال: فذاك يوم يجعل الولدان شيبا وذلك يوم يكشف عن ساق "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَدِيثُ تُحَدِّثُ بِهِ؟، تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا إِنَّمَا، قُلْتُ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا يُحَرَّقُ الْبَيْتُ وَيَكُونُ وَيَكُونُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا، فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ، ثُمَّ يَمْكُثُ النَّاسُ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّأْمِ، فَلَا يَبْقَى عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ، إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ دَخَلَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّى تَقْبِضَهُ "، قَالَ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ، لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا، فَيَتَمَثَّلُ لَهُمُ الشَّيْطَانُ، فَيَقُولُ: أَلَا تَسْتَجِيبُونَ، فَيَقُولُونَ: فَمَا تَأْمُرُنَا فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ، وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا، قَالَ وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ: رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ، قَالَ: فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ، أَوَ قَالَ يُنْزِلُ اللَّهُ مَطَرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوِ الظِّلُّ نُعْمَانُ الشَّاكُّ، فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ، وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ، فَيُقَالُ: مِنْ كَمْ، فَيُقَالُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، قَالَ: فَذَاكَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِكَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے یعقوببن عاصم بن عروہ بن مسعود ثقفی سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا، ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا: یہ کیا حدیث ہے جو آپ بیان کرتے ہیں۔کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ!۔یا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔یا۔۔۔اس جیسا کوئی کلمہ کہا: (اورکہنے لگے) میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے۔بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا۔اور یہ ہوگا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں دجال نمودار ہو گا اور چالیس مجھے یاد نہیں کہ چالیس دن (فرمائے) یا چالیس مہینے یا چالیس سال رہے گا تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھیج دیں گے۔وہ اس طرح ہیں جیسے حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آپ اسے ڈھونڈیں گے اور اسے ہلاک کر دیں گے پھر لوگ سات سال تک اس حالت میں رہیں گے۔کہ کوئی سے دو آدمیوں کے درمیان دشمنی تک نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہواچلائے گاتو روئے زمین پر ایک بھی ایسا آدمی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھلائی یا ایمان ہو گا۔مگر وہ ہوا اس کی روح قبض کرے گی یہاں تک کہااگر تم میں سے کوئی شخص پہاڑ کے جگرمیں گھس جائے گا تو وہاں بھی وہ (ہوا) داخل ہو جا ئے گی۔یہاں تک کہ اس کی روح قبض کرلے گی۔"انھوں نے کہا: یہ بات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔آپ نے فرمایا: "پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے۔شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: "کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے۔تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی پھر صور پھونکا جائے گا۔جو بھی اسے سنے گا وہ گردن کی ایک جانب کو جھکائے گا اور دوسری جانب کو اونچا کرے گا (گردنیں ٹیڑھی ہو جائیں گی) سب سے پہلا شخص جواسے سنے گاوہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا۔وہ پچھاڑ کھا کر گر جائے گا۔اور دوسرے لوگ بھی گر (کر مر) جائیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک بارش نازل فرمائےگا۔جو ایک پھوار کے مانند ہو گی۔یا سائے کی طرح ہو گی۔شک کرنے والے نعمان (بن سالم) ہیں اس سے انسانوں کے جسم اُگ آئیں گے۔پھر صور میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی۔تو وہ سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے، (زندہ ہو جا ئیں گے) پھر کہا جا ئے گا لوگو! اپنے پروردگارکی طرف آؤ!اور (فرشتوں سے کہا جائے گا ان کولاکھڑا کرو ان سے سوال پوچھے جائیں گے۔حکم دیا جا ئےگا۔آگ میں بھیجے جانے والوں کو (اپنی صفوں سے) باہرنکالو پوچھا جائے گا۔کتنوں میں سے (کتنے؟) کہاجائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔انھوں نے کہا: تویہ وہ دن ہو گا جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ اور وہی دن ہو گا جب پنڈلی سے پردہ ہٹا (کر دیدار جمال کرایا) جائے گا۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا،یہ کیسی حدیث ہے،جو آپ بیان کرتے ہیں،آپ کہتے ہیں،کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ!۔یا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔یا۔۔۔اس جیسا کوئی کلمہ کہا: (اورکہنے لگے)میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے۔بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا۔اور یہ ہوگا پھر کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت میں دجال نمودار ہو گا اور چالیس مجھے یاد نہیں کہ چالیس دن (فرمائے) یا چالیس مہینے یا چالیس سال رہے گا تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ کو بھیج دیں گے۔وہ اس طرح ہیں جیسے حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ اسے ڈھونڈیں گے اور اسے ہلاک کر دیں گے پھر لوگ سات سال تک اس حالت میں رہیں گے۔کہ کوئی سے دو آدمیوں کے درمیان دشمنی تک نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہواچلائے گاتو روئے زمین پر ایک بھی ایسا آدمی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھلائی یا ایمان ہو گا۔مگر وہ ہوا اس کی روح قبض کرے گی یہاں تک کہااگر تم میں سے کوئی شخص پہاڑ کے جگرمیں گھس جائے گا تو وہاں بھی وہ (ہوا)داخل ہو جا ئے گی۔یہاں تک کہ اس کی روح قبض کرلے گی۔"انھوں نے کہا:یہ بات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔آپ نے فرمایا:"پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے۔شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا:"کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے۔تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی پھر صور پھونکا جائے گا۔جو بھی اسے سنے گا وہ گردن کی ایک جانب کو جھکائے گا اور دوسری جانب کو اونچا کرے گا(گردنیں ٹیڑھی ہو جائیں گی)سب سے پہلا شخص جواسے سنے گاوہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا۔وہ پچھاڑ کھا کر گر جائے گا۔اور دوسرے لوگ بھی گر(کر مر) جائیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک بارش نازل فرمائےگا۔جو ایک پھوار کے مانند ہو گی۔یا سائے کی طرح ہو گی۔شک کرنے والے نعمان (بن سالم) ہیں اس سے انسانوں کے جسم اُگ آئیں گے۔پھر صور میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی۔تو وہ سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے،(زندہ ہو جا ئیں گے)پھر کہا جا ئے گا لوگو! اپنے پروردگارکی طرف آؤ!اور (فرشتوں سے کہا جائے گا ان کولاکھڑا کرو ان سے سوال پوچھے جائیں گے۔حکم دیا جا ئےگا۔آگ میں بھیجے جانے والوں کو(اپنی صفوں سے)باہرنکالو پوچھا جائے گا۔کتنوں میں سے (کتنے؟)کہاجائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔انھوں نے کہا: تویہ وہ دن ہو گا جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ اور وہی دن ہو گا جب پنڈلی سے پردہ ہٹا(کر دیدار جمال کرایا) جائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2940

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري7122مغيرة بن شعبةهو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم5624مغيرة بن شعبةيزعمون أن معه أنهار الماء وجبال الخبز قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم7381مغيرة بن شعبةيقولون معه جبال من خبز ولحم ونهر من ماء قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم7379مغيرة بن شعبةيقولون إن معه الطعام والأنهار قال هو أهون على الله من ذلك
   سنن ابن ماجه4073مغيرة بن شعبةهو أهون على الله من ذلك
   مسندالحميدي782مغيرة بن شعبةإنك لن تدركه

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7381 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7381  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يحرق البيت:
بیت اللہ جلایا جائے،
حجاج کی منجنیقوں سے بیت اللہ جل چکا ہے۔
(2)
يبعث الله عيسيٰ ابن مريم:
احادیث صحیحہ کی بنا پر اہل سنت کے نزدیک،
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری دور میں آسمان سے اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے،
آپ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے،
بعض معتزلہ اور جہمیہ نے اللہ کے فرمان،
خاتم النبين اور آپ کے قول،
لانبي بعدي،
سے ان احادیث کا انکار کیا ہے،
حالانکہ آیت اور حدیث کا مطلب تو یہ ہے،
میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا،
(اور عیسیٰ علیہ السلام آپ کے بعد تو پیدا نہیں ہوئے،
ان کو تو نبوت آپ سے پہلے مل چکی ہے،
آپ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی،
آپ کے بعد آنے والا ہر مدعی نبوت جھوٹا ہوگا۔
(3)
كبد جبل:
پہاڑ کے درمیان،
کیونکہ کسی چیز کا کبد اس کا درمیان ہوتا ہے،
(4)
في خفة الطير،
واحلام السباع،
احلام،
حلم کی جمع ہے،
عقل،
مقصد یہ ہے کہ وہ شروفساد اور خواہشات نفس کے پورا کرنے میں بڑے تیز اور جلد باز ہوں گے اور ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی کرنے میں درندہ صفت ہوں گے۔
(5)
اصغي:
جھکانا،
(6)
ليت،
گردن کی جانب،
(7)
دار:
موسلادھار،
بہنے والا،
یعنی رزق وافر ہوگا۔
(8)
يكشف ساق،
اللہ تعالیٰ اپنے پنڈلی ظاہر کرے گا،
اس کی حقیقت اور کیفیت کو جاننا،
اس دنیا میں ممکن نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7381   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4073  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنے سوالات میں نے کئے ہیں، اتنے کسی اور نے نہیں کئے، (ابن نمیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں «أشد سؤالا مني» یعنی مجھ سے زیادہ سوال اور کسی نے نہیں کئے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس کے بارے میں کیا پوچھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پانی ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر وہ اس سے بھی زیادہ آسان ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4073]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ)
کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔
اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلاً:
اس کے کفر کی واضح علامت (پیشانی پر ک، ف، ر لکھا ہونا)
، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔ (فتح الباری: 13/ 116)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4073   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:782  
782- سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے د جال کے بارے میں کسی نے اتنے سوالات نہیں کیے جتنے میں نے کیے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کے بارے میں دریافت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ تم اس تک نہیں پہنچ سکو گے (یا تم اس کا زمانہ نہیں پاؤ گے)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:782]
فائدہ:
صحيح بخاری (7122) میں اس حدیث کے آخر میں اضافہ ہے کہ میں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔
قیامت کی علامات کبریٰ میں سے ایک علامت فتنہ دجال ہے۔ لفظ دجال دجل سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: دھوکہ دینا، حق کو چھپانا اور شعبدہ بازی دکھانا۔ قرب قیامت دجال ظاہر ہوگا اور مختلف شعبدے دکھاۓ گا، یہاں تک اپنے آپ کو الٰہ کہنے کا دعوی کرے گا لیکن وہ خود کانا ہوگا۔ اس کی پیشانی پرک ف ر لکھا ہوگا۔ دجال کو سب سے بڑا فتنہ قرار دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لوگو! جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو بسایا ہے بلاشبہ زمین میں دجال کے فتنے سے بڑا فتنہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا ہے اس نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه: 4077]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 782   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5624  
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ سے زیادہ کسی نے دجال کے بارے میں دریافت نہیں کیا تو آپﷺ نے فرمایا: اے بیٹے! تیرے لیے اس سے کون سی چیز دشواری یا مشقت کا باعث ہے؟ وہ تمہیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔ میں نے کہا، لوگوں کا خیال ہے، اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے، آپﷺ نے فرمایا: وہ اللہ کے نزدیک اسی بناء پر ذلیل ہو گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5624]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دجال کے بارے میں تفصیلی روایات کتاب الفتن میں آئیں گی،
اس لیے اس کے بارے میں بحث وہیں ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5624   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7122  
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
حضرت مغیرہ بن شعبہ خندق کے دن مسلمان ہوئے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بڑے کارکن تھے۔
سنہ56ھ میں وفات پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
دجال موعود کا آنا برحق ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7122   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7122  
7122. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی ﷺ سے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا: آپ نے مجھے فرمایا: اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ میں نے کہا: لوگ کہتے ہیں: اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اللہ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7122]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو مختلف آزمائشوں سے دوچار کر کے ان کا امتحان لیتا ہے۔
ابھی آزمائشوں میں سے ایک فتنہ دجال بھی ہے۔
اسے اللہ تعالیٰ نے بہت قدرت دی ہو گی۔
وہ اپنے ماننے والوں کے لیے ٹھنڈی ہوائیں چلائے گا۔
بارشیں برسائے گا۔
زمین سے پیداوار اور اناج اگائےگا۔
الغرض ان کے لیے وہ خوشحالی کا سامان مہیا کرے گا اور جو لوگ اسے جھوٹا کہیں گے وہ انھیں قحط سالی اور فقرہ و فاقے میں مبتلا کر دے گا۔
اور انھیں اپنے ایک ہاتھ مین موجود آگ میں پھینک دے گا جو در حقیقت جنت ہوگی۔
لیکن یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہوگا اور اگر اللہ تعالیٰ کی اجازت نہ ہوتو وہ کچھ بھی نہیں کر سکے گا ایک حدیث میں ہے کہ جسے لوگ آگ سمجھیں گے وہ دراصل ٹھنڈا پانی ہو گا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3450)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7122   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.