23. باب: خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور اسے قتل کرنے کے بیان میں۔
Chapter: The Emergence Of Ad-Dajjal And His Stay On Earth, And The Descent Of 'Eisa Who Will Kill Him. The Death Of The People Of Goodness And Faith, And The Survival Of The Worst Of People, And Their Idol-Worship. The Trumpet Blast, And The Resurrection Of Those Who Are In Their Graves
وحدثني محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، قال: سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود ، قال: سمعت رجلا ، قال لعبد الله بن عمرو : إنك تقول: إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا، فقال: لقد هممت ان لا احدثكم بشيء إنما، قلت: إنكم ترون بعد قليل امرا عظيما، فكان حريق البيت، قال شعبة هذا: او نحوه، قال عبد الله بن عمرو: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يخرج الدجال في امتي، وساق الحديث بمثل حديث معاذ، وقال في حديثه: فلا يبقى احد في قلبه مثقال ذرة من إيمان إلا قبضته، قال محمد بن جعفر: حدثني شعبة بهذا الحديث مرات وعرضته عليه.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا ، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو : إِنَّكَ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ بِشَيْءٍ إِنَّمَا، قُلْتُ: إِنَّكُمْ تَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، فَكَانَ حَرِيقَ الْبَيْتِ، قَالَ شُعْبَةُ هَذَا: أَوْ نَحْوَهُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍوَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ بِهَذَا الْحَدِيثِ مَرَّاتٍ وَعَرَضْتُهُ عَلَيْهِ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے یعقوب بن عاصم بن عروہ بن مسعود سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو سنا، اس نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے کہا: آپ یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں (بات پوری ہوجائے) پر قیامت قائم ہوجائے گی۔حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ میں تم لوگوں کو کوئی حدیث نہ سناؤں، میں تو یہ کہاتھا کہ تم تھوڑی مدت کے بعد ایک بڑا معاملہ دیکھو گے تو بیت اللہ کے جلنے کا واقعہ ہوگیا۔شعبہ نے یہ الفاظ کہےیا اس سے ملتے جلتے الفاظ کہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں دجال نمودار ہوگا۔"اور (اس کے بعد محمد بن جعفر نے) معاذ کی حدیث کےمانند حدیث بیان کی اور اپنی حدیث میں کہا: "کوئی ا یک شخص بھی جس نے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو، نہیں بچے کا مگر وہ (ہوگا) اس کی روح قبض کرلے گی۔" محمد بن جعفر نے کہا: شعبہ نے مجھے یہ حدیث کئی بار سنائی اورمیں نے (کئی بار) اسے ان کے سامنے دہرایا۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک آدمی نے پوچھا،آپ کہتے ہیں،فلاں،فلاں،واقعات تک قیامت قائم ہوجائے گی،انہوں نے جواب دیا ہے،میں نے ارادہ کیا ہے،تمہیں کوئی چیز نہ بتاؤں،(کیونکہ بات کو صحیح طور پر سمجھتے نہیں ہو)میں نے تو کہا تھا،تم تھوڑی مدت کے بعد ایک بڑا حادثہ دیکھ لوگے تو بیت اللہ کو جلادیا گیا،(شعبہ نے یہ یا اس قسم کا لفظ کہا)،حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت میں دجال نکلے گا۔"آگے مذکورہ بالاحدیث ہے اور اس حدیث میں،مثقال ذرۃ من ایمان،ہے،خیر کالفظ نہیں ہے،شعبہ نے یہ حدیث،محمد بن جعفر کو کئی دفعہ سنائی اور اس نے بھی ان پر پیش کی۔