معتمر کے والد (سلیمان) ابونضرہ سے اور وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں، کہا: مجھ سے ابن صائد نے ایک بات کہی تو مجھے اس کے سامنے شرمندگی محسوس ہوئی۔ (اس نے کہا:) اس بات پر میں اور لوگوں کو معذور سمجھتا ہوں، مکر اے اصحاب محمد! آپ لوگوں کا میرے ساتھ کیامعاملہ ہے؟"کیا اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: "دجال یہودی ہوگا۔"اور میں مسلمان ہوچکا ہوں۔کہا: "وہ لاولد ہوگا۔" جبکہ میری اولاد ہوئی ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "اللہ نے مکہ (میں داخلہ) اس پر حرام کردیا ہے۔"اور میں حج کرچکا ہوں۔ (حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے) کہا: وہ (ابن صائد) مسلسل ایسی باتیں کرتا رہا جن سے امکان تھا کہ اس کی بات میرے دل میں بیٹھ جاتی، کہا: پھر وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! اس وقت میں یہ بات جانتا ہوں کہ وہ کہاں ہے میں اس کے ماں باپ کو بھی جانتا ہوں۔کہااس سے پوچھا گیا کہ کیا تمھیں یہ بات ا چھی لگےگی کہ تمھی وہ (دجال) آدمی ہو؟اس نے کہا، اگر مجھ کو اس کی پیش کش کی جائے تو میں اسے ناپسند نہیں کروں گا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ابن صیاد نے مجھے ایک بات کہی اس سے مجھے شرم و حیاء آگئی اس مسئلہ میں میں لوگوں کو معذور سمجھتا ہوں لیکن اے محمد کے ساتھیو! تم میرے بارے میں ایسی باتیں کیوں کرتے ہو۔ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے۔"وہ یہودی ہے۔"اور میں تو اسلام کا اظہار کر چکا ہوں، آپ نے فرمایا:"اور اس کی اولاد نہیں ہوگی۔"اور میری اولاد ہے اور آپ نے فرمایا:" اللہ نے اس پر مکہ کا داخلہ حرام قراردیا ہے۔"اور میں حج کر چکا ہوں، وہ اس قسم کی باتیں کرتا رہا حتی کہ قریب تھا کہ مجھ پر اس کی باتیں اثر انداز ہو جائیں (میں اس سے متاثر ہو جاؤں) چنانچہ اس نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا،اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں، اب وہ کہاں ہے اور میں اس کے باپ اور اس کی ماں کو بھی جانتا ہوں اور اسے پوچھا گیا، کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ تم ہی وہ آدمی (دجال)ہو؟ تواس نے کہا، اگر مجھے اس کی پیش کش کی جائے۔میں ناپسند نہیں کروں گا۔