حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ دوس کی عورتوں کے سرین، ذوالخلصہ کے ارد گرد (دوران طواف) منکیں گے۔" وہ (ذوالخلصہ) تبالہ میں ایک بت تھا، جاہلی دور میں قبیلہ دوس اس کی پوجا کیاکرتا تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تک دوس قبیلہ کی عورتوں کے سیرین ذوالخلصہ کے گرد (طواف کرنے میں)حرکت کرنے نہیں لگیں گی۔ قیامت قائم نہیں ہو گی۔"ذوالخلصہ تبالہ مقام میں بت تھا، جس کی جاہلیت کے دورمیں اس بندگی کرتے تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7298
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: قیامت ان لوگوں پر قائم ہوگی، جو بدترین مخلوق ہوں گے، جو شر میں اہل جاہلیت سے بھی بڑھ کر ہوں گے، اس لیے اس وقت بتوں کی عبادت بھی شروع ہو چکی ہوگی اور اہل ایمان اس وقت فوت ہو چکے ہوں گے، جیسا کے اگلی روایت میں آرہا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7298
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7116
7116. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔“ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7116]
حدیث حاشیہ: چوتڑ مٹکانے سے مراد یہ ہے کہ گرد طواف کریں گی معلوم ہوا کہ کعبے کے سوا اور کسی قبر یا جھنڈے یا شدے یا بت کا طواف کرنا شرک ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ پہلے شرک اور بت پرستی عورتوں سے نکلے گی کیونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں‘ جلدی سے کفر کی باتیں اختیار کر لیتی ہیں‘ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ قیامت تک کچھ نہ کچھ اسلام باقی رہے گا مگر ضعیف ہو جائے گا۔ جیسے دوسری حدیث میں ہے۔ «بدأ الإسلام غريباً وسيعود غريباً» عرب ہی کے ملک سے سارے جہاں میں توحید پھیلی ہے۔ قیامت کے قریب وہاں بھی شرک ہونے لگے گا۔ دوسرے ملکوں کا کیا پوچھنا وہ تو اب بھی شرک اور مشرکوں سے پٹے پڑے ہیں۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ قیامت قائم نہ ہوگی۔ جب تک لات اور عزیٰ کی پھر سے پرستش نہ شروع ہوگی۔ تیسری روایت میں یوں ہے یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے بت پرستی شروع نہ کریں گے۔ حاکم کی روایت میں یوں ہے۔ یہاں تک کہ بنی عام کی عورتوں کے مونڈھے ذی الخلصہ کے پاس نہ لڑیں اور ٹکر نہ کھائیں۔ ایک روایت میں یوں ہیں یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے مشرکوں سے نہ مل جائیں۔ معاذ اللہ ہمارے پیغمبر صاحب دنیا میں اسی لئے تشریف لائے تھے کہ اللہ کی توحید جاری کریں شرک اور کفر اور بت برستی کی کمر توڑیں۔ بس جو شخص شرک اور شرک کے مقامات کو مٹائے۔ بتوں اور تھانوں اور جھنڈوں اور قبروں اور گنبدوں کو جہاں پر شرک کیا جاتا ہے‘ ان سے دلی نفرت کرے وہی در حقیقت پیغمبر صاحب کا پیرو ہے اور یوں تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں پیغمبر کا عاشق ہوں‘ پر علانیہ شرک ہوتے دیکھتا ہے اور منہ سے ایک حرف نہیں نکالتا ایسا زبانی دعویٰ کچھ کام نہیں آئے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7116
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7116
7116. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔“ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7116]
حدیث حاشیہ: 1۔ ذوالخلصہ وہ مکان جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا قبیلہ دوس کا وہ بہت بڑا بت کدہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قبیلہ دوس کی عورتیں مرتد ہوجائیں گی اور وہاں گاڑے ہوئے بت کے گرد طواف کرتے ہوئے ان کے سرین حرکت کریں گے اور بھیڑ کی وجہ سے آپس میں ٹکرائیں گے، یعنی وہ کافر ہو جائیں گی اور بتوں کی پوجا کرنے لگیں گی۔ 2۔ چونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست ہوتی ہیں اور جلد ہی بدعات ورسومات کا شکار ہو جاتی ہیں اس بنا پر جزیرہ عرب میں دوبارہ بت پرستی کا آغاز صنف نازک، یعنی عورتوں سے ہوگا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی، جب تک بنوعامر کی عورتوں کے کندھے ذوالخلصہ کے پاس نہ ٹکرانے لگیں (اور وہ وہاں اس کی عبادت نہ کرنے لگیں) (المستدرك للحاکم: 475/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7116