حدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، ومحمد بن العلاء الهمداني ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، حدثني بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " بلغنا مخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن باليمن، فخرجنا مهاجرين إليه انا واخوان لي انا اصغرهما، احدهما ابو بردة والآخر ابو رهم، إما قال: بضعا، وإما قال: ثلاثة وخمسين او اثنين وخمسين رجلا من قومي، قال: فركبنا سفينة، فالقتنا سفينتنا إلى النجاشي بالحبشة، فوافقنا جعفر بن ابي طالب واصحابه عنده، فقال جعفر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثنا هاهنا وامرنا بالإقامة، فاقيموا معنا، فاقمنا معه حتى قدمنا جميعا، قال: فوافقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، حين افتتح خيبر فاسهم لنا او، قال: اعطانا منها وما قسم لاحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا، إلا لمن شهد معه إلا لاصحاب سفينتنا مع جعفر واصحابه، قسم لهم معهم، قال: فكان ناس من الناس، يقولون لنا: يعني لاهل السفينة نحن سبقناكم بالهجرة،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " بَلَغَنَا مَخْرَجُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ، فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمَا، أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ، إِمَّا قَالَ: بِضْعًا، وَإِمَّا قَالَ: ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، قَالَ: فَرَكِبْنَا سَفِينَةً، فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأَصْحَابَهُ عِنْدَهُ، فَقَالَ جَعْفَرٌ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنَا هَاهُنَا وَأَمَرَنَا بِالْإِقَامَةِ، فَأَقِيمُوا مَعَنَا، فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا، قَالَ: فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ، قَالَ: أَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا، إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا لِأَصْحَابِ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ، قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ، قَالَ: فَكَانَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، يَقُولُونَ لَنَا: يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ نَحْنُ سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ،
بُرَید نے ابو بُردہ سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (مکہ سے) نکلنے کی خبر ملی تو ہم یمن میں تھے۔ہم (بھی) آپ کی طرف ہجرت کرتے ہو ئے نکل پڑے۔میں میرے دو بھا ئی جن سے میں چھوٹا تھا۔ ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم۔۔۔اور میری قوم میں سے پچاس سے کچھ اوپریا کہا: تریپن یا باون لوگ (نکلے)۔۔کہا: ہم کشتی میں سوار ہو ئے تو ہماری کشتی نے ہمیں حبشہ میں نجا شی کے ہاں جا پھینکا۔اس کے ہاں ہم حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اکٹھے ہو گئے۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے تم لو گ بھی ہمارے ساتھ یہیں ٹھہرو۔کہا: ہم ان کے ساتھ ٹھہرگئے۔حتی کہ ہم سب اکٹھے (واپس) آئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عین) اس وقت آکر ملے جب آپ نے خیبر فتح کیا تو آپ نے ہمارا بھی حصہ نکا لا یا کہا: ہمیں بھی اس مال میں سے عطا فرمایا: آپ نے کسی شخص کو بھی جو فتح خیبر میں مو جود نہیں تھا کوئی حصہ نہیں دیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو آپ کے ساتھ (فتح میں) شریک تھے مگر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ہمراہ ہماری کشتی والوں کو دیا، ان کے لیے ان (فتح میں شریک ہو نے والوں) کے ساتھ ہی حصہ نکا لا۔کہا: تو ان میں سے کچھ لوگ ہمیں۔۔۔یعنی کشتی والوں کو۔۔۔کہتے تھے، ہم نے ہجرت میں تم سے سبقت حاصل کی۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا پتہ چلا جبکہ ہم یمن میں تھے تو ہم میں اور میرے دو بھائی،آپ کی طرف ہجرت کی نیت سے نکلے،میں ان دونوں سے چھوٹا تھا۔ ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم۔۔۔اور میری قوم میں سے پچاس سے کچھ اوپریا کہا: تریپن یا باون لوگ (نکلے)۔۔کہا: ہم کشتی میں سوار ہو ئے تو ہماری کشتی نے ہمیں حبشہ میں نجا شی کے ہاں جا پھینکا۔اس کے ہاں ہم حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اکٹھے ہو گئے۔ جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے تم لو گ بھی ہمارے ساتھ یہیں ٹھہرو۔کہا: ہم ان کے ساتھ ٹھہرگئے۔حتی کہ ہم سب اکٹھے (واپس)آئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عین)اس وقت آکر ملے جب آپ نے خیبر فتح کیا تو آپ نے ہمارا بھی حصہ نکا لا یا کہا:ہمیں بھی اس مال میں سے عطا فر یا:آپ نے کسی شخص کو بھی جو فتح خیبر میں مو جود نہیں تھا کو ئی حصہ نہیں دیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو آپ کے ساتھ (فتح میں) شریک تھے مگر حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ہمراہ ہماری کشتی والوں کو دیا،ان کے لیے ان(فتح میں شریک ہو نے والوں)کے ساتھ ہی حصہ نکالا۔کہا:تو ان میں سے کچھ لوگ ہمیں۔۔۔یعنی کشتی والوں کو۔۔۔کہتے تھے، ہم نے ہجرت میں تم سے سبقت حاصل کی۔
بعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا النبي حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم
بعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا رسول الله حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا لأصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم ليس بأحق بي منكم وله ولأصحابه هجرة واحدة ولكم أنتم أهل السفينة ه