صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
2. باب مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
2. باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of 'Umar (RA)
حدیث نمبر: 6207
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " لما توفي عبد الله بن ابي ابن سلول، جاء ابنه عبد الله بن عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله ان يعطيه، قميصه ان يكفن فيه اباه، فاعطاه، ثم ساله ان يصلي عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، فقام عمر، فاخذ بثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اتصلي عليه وقد نهاك الله ان تصلي عليه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما خيرني الله، فقال: استغفر لهم، او لا تستغفر لهم، إن تستغفر لهم سبعين مرة، وسازيد على سبعين، قال: إنه منافق فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانزل الله عز وجل: ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ، قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ، فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ، أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً، وَسَأَزِيدُ عَلَى سَبْعِينَ، قَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 ".
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب (رئیس المنافقین) عبد اللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کا بیٹا عبد اللہ بن عبد اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اپنی قمیص عنایت فر ما ئیں جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دے، آپ نے اسے عنایت کر دی، پھر اس نے یہ درخواست کی کہ آپ اس کا نماز جنازہ پڑھا ئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہو ئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو ئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا پکڑااور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ اس شخص کی نماز جنازہ پڑھیں گے جبکہ اللہ تعا لیٰ نے آپ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے اور فرمایا ہے: " آپ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں یا نہ کریں۔آپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں گے (تو بھی اللہ ان کو معاف نہیں کرے گا۔) تو میں ستر سے زیادہ بار بخشش مانگ لوں گا۔انھوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: وہ منا فق ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی: "ان میں سے کسی کی بھی، جب وہ مرجائے کبھی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ان کی قبر پر کھڑےہوں۔"
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جب عبد اللہ بن ابی ابن سلول مر گیا تو اس کا بیٹا عبد اللہ بن عبد اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ آپ اپنی قمیص عنایت فر ئیں جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دے،آپ نے اسے عنایت کر دی،پھر اس نے یہ درخواست کی کہ آپ اس کا نماز جنازہ پڑھا ئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہو ئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو ئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا پکڑااور عرض کی:اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ اس شخص کی نماز جنازہ پڑھیں گے جبکہ اللہ تعا لیٰ نے آپ کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فر یا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" اللہ نے مجھے اختیار دیا ہے اور فر یا ہے:" آپ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں یا نہ کریں۔آپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں گے(تو بھی اللہ ان کو معاف نہیں کرے گا۔)تو میں ستر سے زیادہ بار بخشش مانگ لوں گا۔انھوں (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا: وہ منا فق ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی:"ان میں سے کسی کی بھی،جب وہ مرجائے کبھی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ان کی قبر پر کھڑےہوں۔"(توبہ،آیت نمبر۔84)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2400

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري5796عبد الله بن عمرنهاك الله أن تصلي على المنافقين فقال استغفر لهم أو لا تستغفر لهم
   صحيح البخاري1269عبد الله بن عمرأنا بين خيرتين قال الله تعالي استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم فصلى عليه فنزلت ولا تصل على أحد منهم مات أبدا
   صحيح مسلم7027عبد الله بن عمرخيرني الله فقال استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة وسأزيده على سبعين قال إنه منافق فصلى عليه رسول الله أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   صحيح مسلم6207عبد الله بن عمرخيرني الله فقال استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة وسأزيد على سبعين قال إنه منافق فصلى عليه رسول الله أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   سنن النسائى الصغرى1901عبد الله بن عمرأنا بين خيرتين قال استغفر لهم أو لا تستغفر لهم فصلى عليه أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   سنن ابن ماجه1523عبد الله بن عمرأنا بين خيرتين استغفر لهم أو لا تستغفر لهم فأنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   بلوغ المرام438عبد الله بن عمراعطني قميصك اكفنه فيه،‏‏‏‏ فاعطاه صلى الله عليه وآله وسلم قميصه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.