حدثنا يحيي بن يحيي ، ويحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال يحيي بن يحيي: اخبرنا، وقال الآخرون حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن محمد بن ابي حرملة ، عن عطاء ، وسليمان ابني يسار ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان عائشة ، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في بيتي، كاشفا عن فخذيه او ساقيه، فاستاذن ابو بكر فاذن له وهو على تلك الحال، فتحدث، ثم استاذن عمر، فاذن له وهو كذلك، فتحدث ثم استاذن عثمان، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وسوى ثيابه، قال محمد: ولا اقول ذلك في يوم واحد، فدخل فتحدث فلما خرج، قالت عائشة: دخل ابو بكر فلم تهتش له ولم تباله، ثم دخل عمر، فلم تهتش له ولم تباله، ثم دخل عثمان فجلست وسويت ثيابك، فقال: الا استحي من رجل تستحي منه الملائكة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، وَسُلَيْمَانَ ابني يسار ، وأبي سلمة بن عبد الرحمن ، أن عائشة ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي، كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ أَوْ سَاقَيْهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَتَحَدَّثَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّى ثِيَابَهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَقُولُ ذَلِكَ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَدَخَلَ فَتَحَدَّثَ فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ، فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ، ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ فَجَلَسْتَ وَسَوَّيْتَ ثِيَابَكَ، فَقَالَ: أَلَا أَسْتَحِي مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ ".
محمد بن ابی حرملہ نے یسار کے دونوں بیٹوں عطاء اور سلیمان اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، رانیں یا پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے کہ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور کپڑے برابر کر لئے۔ پھر وہ آئے اور باتیں کیں۔ (راوی محمد کہتا ہے کہ میں نہیں کہتا کہ تینوں کا آنا ایک ہی دن ہوا) جب وہ چلے گئے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس شخص سےحیا نہ کروں جس سے فرشتے حیاکرتے ہیں؟
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، رانیں یا پنڈلیاں کھولے ہوئے تھے کہ اتنے میں سیدنا ابوبکر ؓ نے اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عمر ؓ نے اجازت چاہی تو انہیں بھی اسی حالت میں اجازت دے دی اور باتیں کرتے رہے۔ پھر سیدنا عثمان ؓ نے اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور کپڑے برابر کر لئے۔ پھر وہ آئے اور باتیں کیں۔ (راوی محمد کہتا ہے کہ میں نہیں کہتا کہ تینوں کا آنا ایک ہی دن ہوا) جب وہ چلے گئے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا کہ سیدنا ابوبکر ؓ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا، پھر سیدنا عمر ؓ آئے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ خیال نہ کیا، پھر سیدنا عثمان ؓ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کر لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں اس شخص سےحیا نہ کروں جس سے فرشتے حیاکرتے ہیں؟
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6209
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: لم تهتش له: آپ نے اس کی آمد پر خندہ پیشانی اور مسرت کا اظہار نہیں فرمایا۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بہت باحیا تھے، اس لیے آپ نے بھی ان کے اس احساس و جذبہ کا لحاظ رکھا اور ان سے حیاء کی۔