ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کیں، انھوں نے متعدد احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نظر حق (ثابت شدہ بات) ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمام بن منبہ کو بہت سی احادیث سنائیں، ان میں ایک یہ ہے ”نظر بد کا لگنا ثابت ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5701
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بقول امام مازری، جمہور علماء کے نزدیک نظربد کا لگنا ثابت ہے کہ بعض انسانوں کی آنکھوں میں اللہ نے ایسا شعلہ اور زہر رکھا ہے کہ ان کے نظر بھر کر دیکھنے سے متعلقہ چیز کو اللہ کے اذن سے تکلیف پہنچ جاتی ہے، اللہ تعالیٰ نے بعض اشیاء میں خواص اور تاثیرات رکھی ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہیں، ان اشیاء کا اپنا اس میں داخل نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5701
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5740
5740. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”نظر لگ جانا برحق ہے“ اور آپ نے جسم میں سرمہ بھرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5740]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو نظر بد کا انکار کرتے ہیں اللہ نے انسانی نظر میں بڑی تاثیر رکھی ہے جیسا کہ مشاہدات سے ثابت ہو رہا ہے علم مسمر یزم کی بنیاد بھی صرف انسانی نظر کی تاثیر پر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5740
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5740
5740. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”نظر لگ جانا برحق ہے“ اور آپ نے جسم میں سرمہ بھرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5740]
حدیث حاشیہ: (1) ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایک انسان اپنے ارادے، خواہش اور توجہ کے ذریعے سے دوسروں پر بہت جلد اثر انداز ہو سکتا ہے۔ نظر لگنے کی صورت میں بھی کسی کی خوبی دیکھ کر بعض نفوس میں جو جذبۂ حسد پیدا ہو جاتا ہے اگر وہ شدید ہو تو اس کی وجہ سے دوسرے انسان پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عموماً دوسرے کی خوبیاں آنکھ سے دیکھی جاتی ہیں اور دیکھتے ہی فوراً حسد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اس بنا پر اسے نظر لگنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر کسی انسان پر نظر بد کے اثرات شدید ہوں تو اس کا علاج یہ بتایا گیا ہے کہ جس شخص کی نظر لگی ہو وہ وضو کرے اور تہ بند وغیرہ کا وہ حصہ جو کمر کے ساتھ لگا ہوتا ہے اسے دھوئے پھر اس مستعمل پانی کو متاثرہ شخص پر پھینکا جائے۔ (فتح الباری: 10/251)(2) اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ نظر لگنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے انسانی نظر میں بہت تاثیر رکھی ہے، مسمریزم کی بنیاد بھی انسانی نظر کی تاثیر پر ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5740