حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا حفص بن ميسرة ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إياكم والجلوس بالطرقات "، قالوا: يا رسول الله، ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ابيتم إلا المجلس فاعطوا الطريق حقه "، قالوا: وما حقه؟، قال: " غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ "، قَالُوا: وَمَا حَقُّهُ؟، قَالَ: " غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ ".
حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "راستوں میں بیٹھنے سے اجتنا ب کرو۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اے اللہ کے رسول!!ہمارے لیے (را ستے کی) مجلسوں کے بغیر جن میں (بیٹھ کر) ہم باتیں کرتے ہیں، کوئی چارہ نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجا لس کے بغیر نہیں رہ ہو سکتے تو را ستے کا حق ادا کرو۔"لوگوں نے کہا: اس کا حق کیا ہے؟آپ نے فرمایا: "نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیزوں کو (را ستے سے) ہٹانا، سلام کا جواب دینا، اچھا ئی کی تلقین کرنا اور بر ائی سے روکنا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔“ صحابہ کرام نے گزارش کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے ایسی مجالس کا ہونا ضروری ہے، جن میں ہم باہمی بات چیت کر سکیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں بیٹھنے پر اصرار ہے تو پھر راستہ کا حق ادا کرو“ انہوں نے پوچھا، اس کا حق کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر نیچی رکھنا، تکلیف دینے سے باز رہنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“