حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 422
´جوتا پہنتے وقت پہلے دایاں اور اتارتے وقت`
«. . . 360- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا انتعل أحدكم فليبدأ باليمين، وإذا نزع فليبدأ بالشمال، ولتكن اليمين أولهما تنعل وآخرهما تنزع.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہنے تو دائیں سے شروع کرے اور جب جوتا اتارے تو بائیں سے شروع کرے۔ پہننے میں دایاں اول اور اتارنے میں دایاں آخر میں ہونا چاہئیے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 422]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5856، من حديث مالك به ● وفي رواية يحيى بن يحيى: ”الْيُمْنٰى“]
تفقه:
➊ اعمال صالحہ میں دائیں طرف کو بائیں طرف پر فضیلت حاصل ہے۔
➋ استنجا اور امور مخصوصہ کے علاوہ ہر کام دائیں طرف سے شروع کرنا چاہئے۔
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو، کنگھی کرنے اور جوتے پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنا پسند کرتے تھے۔ [صحيح بخاري: 5854، صحيح مسلم: 268، دارالسلام: 616] بلکہ ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ ہر معاملے میں دائیں طرف سے شروع کرنا پسند کرتے تھے۔ [صحيح مسلم: 67/268، دارالسلام: 617] حدیث میں مذکور جوتا پہننے اور اتارنے کا طریقہ سننِ مہجورہ میں سے ہے یعنی اس سلسلے میں بہت زیادہ کوتاہی برتی جاتی ہے بلکہ لوگوں کی اکثریت ایسی ہے کہ انھیں اس کا علم ہی نہیں ہے لہٰذا اس پر نہ صرف خود عمل پیرا ہوا جائے بلکہ دوسروں کو بھی دعوت عمل دی جائے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 360