ابو زبیرنے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے ایک غزوے کے دوران میں، جو ہم نے لڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "کثرت سے (اکثر اوقات) جوتے پہنا کرو، کیونکہ آدمی جب تک جوتے پہن کر رکھتا ہے سوار ہوتا ہے۔ (اس کے پاؤں اسی طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح سوار کے اور وہ سوار ہی کی طرح تیزی سے چل سکتا ہے)
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک غزوہ میں جو ہم نے کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے سنا ”جوتے خوب استعمال کرو، بکثرت پہنو، کیونکہ انسان جب تک جوتا پہنے گا، سوار ہوتا ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5494
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جو شخص جوتا پہنتا ہے، وہ مشقت اور تکان کے کم ہونے اور پاؤں کے محفوظ ہونے میں سوار کے مشابہہ ہے، کیونکہ اس کے پاؤں، راستہ میں کانٹے، پتھر وغیرہ، تکلیف دہ اشیاء سے محفوظ رہتے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5494
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4133
´جوتا پہننے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا: ”جوتے خوب پہنا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے (یعنی پاؤں اذیت سے محفوظ رہتا ہے)۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4133]
فوائد ومسائل: امام نووی فرماتے ہیں کہ سفر میں بالخصوص جوتا عمدہ نمایاں ہونا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4133