حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 392
´ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے`
«. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البتع فقال: ”كل شراب اسكر حرام.“»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 392]
تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 845/2 ح 1640، ك 42 ب 4 ح 9، التمهيد 124/7، الاستذكار: 1569 و أخرجه البخاري 5585، ومسلم 2001 ● من حديث مالك به من رواية يحيي]
تفقه:
➊ یہ حدیث متواتر ہے کہ ہر نشہ دینے والی شراب حرام ہے۔ دیکھئے: [قطف الازهار المتناثره فى الاخبار المواتره للسيوطي 85 ولفظ الآلي المتناثره فى الاحاديث المتواتره للزيبدي 40، ونظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني 165، و ذم المسكر للامام ابن ابي الدنيا البغدادي]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ» ہر مسکر (نشہ دینے والی چیز) خمر ہے اور مسکر حرام ہے۔ [صحيح مسلم 2003]
● سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ» جو چیز زیادہ استعمال کرنے سے نشہ دے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے۔ [سنن الترمذي: 1865، وسنده حسن، وقال الترمذي: ”حسن غريب“ وصححه ابن الجارود: 860]
➌ بعض الناس کا یہ قول ہے کہ «إنّ ما يتخذ من الحنطة ولشعير و العسل والذرة حلال۔۔۔۔ ولا يحد شاربه۔۔۔ وإن سكر منه» گندم، جو، شہد اور مکئی کی شراب حلال ہے اور اس کے پنے والے پر حد نہیں لگے گی اگرچہ اس سے نشہ ہو جائے۔ دیکھئے: [الهدايه للمرغيناني 496/4 كتاب الاشربه]
● یہ قول حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مَا أُبَالِي شَرِبْتُ الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدْتُ هَذِهِ السَّارِيَةَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» اگر میں خمر (نشہ آور شراب) پیوں تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کے علاوہ اس ستون کی عبادت کروں۔ [سنن النسائي 314/8 ح 5666 وسنده صحيح] یعنی شراب پینا شرک جیسا گناہ ہے۔ «أَعاذنا الله منه»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 20