وهو البتع، وقال معن: سالت مالك بن انس عن الفقاع، فقال: إذا لم يسكر فلا باس، وقال ابن الدراوردي: سالنا عنه، فقالوا: لا يسكر لا باس به.وَهُوَ الْبِتْعُ، وَقَالَ مَعْنٌ: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنِ الْفُقَّاعِ، فَقَالَ: إِذَا لَمْ يُسْكِرْ فَلَا بَأْسَ، وَقَالَ ابْنُ الدَّرَاوَرْدِيِّ: سَأَلْنَا عَنْهُ، فَقَالُوا: لَا يُسْكِرُ لَا بَأْسَ بِهِ.
میں نے امام مالک بن انس سے «فقاع»(جو کشمش سے تیار کی جاتی تھی) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور ابن الدراوردی نے بیان کیا کہ ہم نے اس کے متعلق پوچھا تو کہا کہ اگر اس میں نشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «بتع» کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بھی پینے والی چیز نشہ لاوے وہ حرام ہے۔