الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3885
3885. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، جب آپ کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”قیامت کے دن اس کو میری سفارش کچھ فائدہ دے گی کہ کم گہری آگ میں رکھا جائے گا جس میں اس کے صرف ٹخنے ڈوبے ہوں گے مگر اس سے بھی اس کا دماغ ابل رہا ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3885]
حدیث حاشیہ:
1۔
مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دعوت حق پیش کی تو اس نے کہا:
اگر مجھے قریش کی عار کا اندیشہ نہ ہو کہ وہ کہیں گے ابو طالب نے موت سے گھبرا کر اپنا دین چھوڑدیا ہے، تو میں ضرور تیری آنکھیں ٹھنڈی کرتا۔
(مسند أحمد: 441/2)
بہر حال اس نے کلمہ نہیں پڑھا، اس لیے وہ عذاب میں گرفتار ہوگا۔
2۔
ایک روایت میں ہے کہ جب اس کا دماغ ابلنے لگے گا تو اندر سے بھیجا نکل کر اس کے قدموں پر پڑے گا۔
(السیرةالنبویة لابن ِسحاق: 65/1، وفتح الباري: 245/7۔
246)
کفار کے اعمال انھیں کوئی فائدہ نہیں دیں گے لیکن ابو طالب کو رسول اللہ ﷺ کی حمایت کے نتیجے میں کچھ نہ کچھ فائدہ ضرورہوگا۔
یہ سب کچھ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت اور آپ کی برکت ہے۔
3۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل جہنم کے عذاب کی نوعیت ایک دوسرے سے مختلف ہوگی۔
(فتح الباري: 246/7)
4اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کی صحیح رہنمائی کرنا رسول اللہ ﷺ کی ذمے داری ہے لیکن صراط مستقیم پر چلانا اللہ تعالیٰ کا اختیارہے۔
رسول اللہ ﷺ کسی کو راہ راست پر نہیں لا سکتے آپ صرف راستہ دکھا سکتے ہیں جیسا کہ قرآن میں ہے۔
(الشوری: 42۔
52)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3885
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6564
6564. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”ممکن ہے کہ قیامت کے دن میری شفاعت اس کے کام آجائے تو اسے جہنم میں ٹخنوں تک رکھا جائے جس سے اس کا دماغ کھولتا رہے گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6564]
حدیث حاشیہ:
(1)
قرآن مجید میں ہے:
”کفار کو سفارش کرنے والوں کی سفارش کام نہیں دے گی۔
“ (المدثر: 48)
اس سے مراد یہ ہے کہ انہیں جہنم سے نہیں نکالا جائے گا۔
ایک دوسری آیت میں ہے کہ کفار سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا۔
(البقرة: 86/2)
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو عذاب ان پر شروع ہو گا اس میں تخفیف نہیں کی جائے گی۔
ابو طالب پر شروع ہی سے ہلکا عذاب ہو گا۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہنم میں تمام کفار کو ایک جیسا عذاب نہیں دیا جائے گا بلکہ اس میں مختلف مدارج ہوں گے۔
عقل اس کا تقاضا کرتی ہے کہ کچھ کافر اپنے کفر کے ساتھ اسلام کے دشمن بھی ہوں گے لیکن کچھ کافر کفر پر ہوں گے لیکن مسلمانوں کے ساتھ ان کی دشمنی نہیں ہو گی۔
سورۂ ممتحنہ میں کفار کی اس تفریق کو برقرار رکھا گیا ہے۔
واللہ اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6564