ایاس بن سلمہ نے کہا: مجھے میرے والد حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حنین کی جنگ لڑی، اس دوران میں ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کا کھانا کھا رہے تھے کہ سرخ اونٹ پر ایک آدمی آیا، اسے بٹھایا، پھر اس نے اپنے پٹکے سے چمڑے کی ایک رسی نکالی اور اس سے اونٹ کو باندھ دیا، پھر وہ لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے آگے بڑھا اور جائزہ لینے لگا، ہم میں کمزوری اور ہماری سواریوں میں دبلا پن موجود تھا، ہم میں کچھ پیدل بھی تھے، اچانک وہ دوڑتا ہوا نکلا، اپنے اونٹ کے پاس آیا، اس کی رسی کھولی، پھر اسے بٹھایا، اس پر سوار ہوا اور اسے اٹھایا تو وہ (اونٹ) اسے لے کر دوڑ پڑا۔ (یہ دیکھ کر) خاکستری رنگ کی اونٹنی پر ایک آدمی اس کے پیچھے لگ گیا۔ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی دوڑتا ہوا نکلا، میں (پیچھا کرنے والے مسلمان کی) اونٹنی کے پچھلے حصے کے پاس پہنچ گیا، پھر میں آگے بڑھا یہاں تک کہ اونٹ کے پچھلے حصے کے پاس پہنچ گیا، پھر میں آگے بڑھا حتی کہ میں نے اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور اسے بٹھا دیا، جب اس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا تو میں نے اپنی تلوار نکالی اور اس شخص کے سر پر وار کیا تو وہ (گردن سے) الگ ہو گیا، پھر میں اونٹ کو نکیل سے چلاتا ہوا لے آیا، اس پر اس کا پالان اور (سوار کا) اسلحہ بھی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سمیت میرا استقبال کیا اور پوچھا: "اس آدمی کو کس نے قتل کیا؟" لوگوں نے کہا: ابن اکوع رضی اللہ عنہ نے۔ آپ نے فرمایا: "اس کا چھینا ہوا سازوسامان اسی کا ہے
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ہوازن سے جنگ لڑی اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کا کھانا کھا رہے تھے کہ اس دوران ایک آدمی سرخ اونٹ پر آیا اور اس نے اسے بٹھا دیا اور اپنی کمر سے اس کے لیے تسمہ نکال کر اس کے ساتھ اونٹ کو باندھ دیا، پھر لوگوں کے ساتھ صبح کا کھانا کھانے کے لیے آگے بڑھا اور جائزہ لینے لگا، ہم میں کمزور لوگ تھے یا کمزوری تھی اور سواریوں کی کمی تھی اور ہم میں سے بعض لوگ پیدل تھے، پھر اپنے اونٹ کے پاس آیا، اس کا تسمہ کھولا، پھر اسے بٹھایا اور اس پر سوار ہو گیا اور اسے اٹھایا اور اونٹ اسے لے کر دوڑ پڑا، ایک آدمی نے خاکستری اونٹنی پر اس کا تعاقب کیا اور میں اونٹنی کی سرین تک پہنچا، پھر آگے بڑھ گیا حتی کہ اونٹ کی سرین تک جا پہنچا، پھر آگے بڑھا حتی کہ میں نے اونٹ کی نکیل پکڑ کر اس کو بٹھا لیا تو جب اس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا میں نے اپنی تلوار سونت لی اور اس آدمی کی گردن (سر) اڑا دی تو وہ گر پڑا، پھر میں اونٹ کو کھینچ لایا، اس کا پالان اور اسلحہ اس پر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ میرا استقبال کیا اور پوچھا، ”اس آدمی کو کس نے قتل کیا ہے۔“ لوگوں نے کہا، ابن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی تمام سلب اس کی ہے۔“