حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا مالك . ح وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن، قال: " إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير "، قال ابن شهاب: لا ادري ابعد الثالثة، او الرابعة، وقال القعنبي: في روايته، قال ابن شهاب: والضفير الحبل،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے کہا: ہمیں مالک نے حدیث سنائی، اور یحییٰ بن یحییٰ نے۔۔ حدیث کے الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا، جب وہ زنا کرے اور شادی شدہ نہ ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اسے فروخت کر دو، چاہے ایک گندھی ہوئی رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔" ابن شہاب نے کہا: میں نہیں جانتا یہ (بیچتے کا حکم) تیسری بار کے بعد ہے یا چوتھی بار کے بعد۔ قعنبی نے اپنی روایت میں کہا: ابن شہاب نے کہا: اور ضفیر سے مراد رسی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، اگر لونڈی غیر شادی شدہ ہو تو اس کی سزا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: ”اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر دوبارہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر زنا کرے تو اسے کوڑے مارو، پھر اس کو بیچ ڈالو، اگرچہ رسی کے عوض بیچنا پڑے“، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، یہ تیسری دفعہ زنا کرنے کے بعد ہے یا چوتھی دفعہ، جہنی بیان کرتے ہیں، ابن شہاب نے کہا، ضفير سے مراد رسی ہے۔
إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها، فليجلدها الحد، ولا يثرب، ثم إن عادت فزنت فتبين زناها، فليجلدها الحد، ولا يثرب، ثم إن عادت فتبين زناها فليبعها ولو بضفير من شعر، يعني الحبل