3. باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
Chapter: It is recommended for the one who swears an oath then sees that something else is better than it; To do that which is better and offer expiation for his oath
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: " اعتم رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى اهله، فوجد الصبية قد ناموا، فاتاه اهله بطعامه، فحلف لا ياكل من اجل صبيته، ثم بدا له، فاكل فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فلياتها وليكفر عن يمينه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا، فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ، فَحَلَفَ لَا يَأْكُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَأَكَلَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِهَا وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ ".
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی رات کی تاریکی گہری ہونے تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا تو اس نے بچوں کو سویا ہوا پایا، اس کی بیوی اس کے پاس کھانا لائی تو اس نے قسم کھائی کہ وہ بچوں (کے سو جانے) کی وجہ سے کھانا نہیں کھائے گا، پھر اسے (دوسرا) خیال آیا تو اس نے کھانا کھا لیا، اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس نے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رات کی تاریکی تک، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا، تو بچوں کو سوئے ہوئے پایا، اس کی بیوی اس کے پاس اس کا کھانا لائی، تو اس نے بچوں کی (بھوکا ہونے کی) خاطر کھانا نہ کھانے کی قسم اٹھائی، پھر اسے خیال آیا، تو اس نے کھانا کھا لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس واقعہ کا تذکرہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کام کے لیے قسم اٹھائی، پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا، تو وہ کام کر لے، اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔“