وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد وتقاربا في اللفظ، قال ابن رافع: حدثنا وقال عبد، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " حين اسري بي، لقيت موسى عليه السلام، فنعته النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رجل حسبته، قال: مضطرب رجل الراس، كانه من رجال شنوءة، قال: ولقيت عيسى، فنعته النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا ربعة احمر، كانما خرج من ديماس يعني حماما، قال: ورايت إبراهيم صلوات الله عليه، وانا اشبه ولده به، قال: فاتيت بإناءين في احدهما لبن، وفي الآخر خمر، فقيل لي: خذ ايهما شئت، فاخذت اللبن فشربته، فقال: هديت الفطرة او اصبت الفطرة، اما إنك لو اخذت الخمر غوت امتك ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد وتقاربا في اللفظ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا وَقَالَ عَبد، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حِينَ أُسْرِيَ بِي، لَقِيتُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، قَالَ: مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ، كَأَنَّهُ مِنَ رِجَالِ شَنُوءَةَ، قَالَ: وَلَقِيتُ عِيسَى، فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَبْعَةٌ أَحْمَرُ، كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي حَمَّامًا، قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، قَالَ: فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ، وَفِي الآخَرِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقَالَ: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ، أَمَّا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مجھے اسراء کروایا گیا تو میں موسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملا (آپ نےان کا حلیہ بیان کیا: میرا خیال ہے آپ نے فرمایا:) وہ ایک مضطرب (کچھ لمبے اور پھر پتلے) مرد ہیں، لٹکتے بالوں والے، جیسے وہ قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں سے ہوں (اور آپ نے فرمایا:) میری ملاقات عیسیٰ رضی اللہ عنہ سے ہوئی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان فرمایا:) وہ میانہ قامت، سرخ رنگ کے تھے گویا ابھی دیماس (یعنی حمام) سے نکلے ہیں۔ اور فرمایا: میں ابراہیم رضی اللہ عنہ سے ملا، ان کی اولاد میں سے میں ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہوں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی، مجھ سے کہا گیا: ان میں سے جو چاہیں لے لیں۔ میں نے دودھ لیا اور اسے پی لیا، (جبریل رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ کو فطرت کی راہ پر چلایا گیا ہے (یا آپ نے فطرت کو پا لیا ہے) اگر آپ شراب پی لیتے تو آپ کی امت راستے سے ہٹ جاتی۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت مجھے اسراء کروایا گیا، میں موسیٰؑ سے ملا۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کیفیت بیان کی۔ میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک مرد ہیں، کم گوشت، بالوں میں کنگھی کی ہوئی، گویا کہ وہ شنوءہ کے لوگوں میں سے ہیں۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری ملاقات عیسیٰؑ سے ہوئی اور آپ نے ان کا حلیہ بیان فرمایا: کہ وہ درمیانہ قد، سرخ رنگ تھے، گویا ابھی حمام سے نکلے ہیں (یعنی: بالکل تروتازہ تھے) ہشاش بشاش تھے۔ اور فرمایا: میں ابراہیم ؑ کو ملا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس دو برتن لائے گئے۔ ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی۔ مجھے کہا گیا: ان میں سے جو چاہو لے لو، تو میں نے دودھ لے کر اسے پی لیا۔ فرشتہ نے کہا: تمھاری رہنمائی فطرت کی طرف کی گئی یا تم فطرت تک پہنچ گئے ہو۔ اگر آپ شراب کو لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 168
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى احاديث الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ ﴾، ﴿ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا ﴾ برقم (3394) وفي باب قول الله: ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ﴾ برقم (3437) وفي الاشربة، باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ مختصراً برقم (5576) والترمذى في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة بنى اسرائيل برقم (3130) وقال: حديث حسن صحيح انظر ((التحفة)) برقم (13270)»
ليلة أسري به لقيت موسى قال فنعته فإذا رجل حسبته قال مضطرب رجل الرأس كأنه من رجال شنوءة ولقيت عيسى فنعته النبي فقال ربعة أحمر كأنما خرج من ديماس يعني الحمام رأيت إبراهيم وأنا أشبه ولده به قال وأتيت بإناءين أحدهما لبن والآخر فيه
ليلة أسري بي رأيت موسى وإذا هو رجل ضرب رجل كأنه من رجال شنوءة ورأيت عيسى فإذا هو رجل ربعة أحمر كأنما خرج من ديماس وأنا أشبه ولد إبراهيم به ثم أتيت بإناءين في أحدهما لبن وفي الآخر خمر فقال اشرب أيهما شئت فأخذت اللبن فشربته فقيل أخذت الفط
حين أسري بي لقيت موسى فنعته النبي فإذا رجل حسبته قال مضطرب رجل الرأس كأنه من رجال شنوءة قال ولقيت عيسى فنعته النبي فإذا ربعة أحمر كأنما خرج من ديماس يعني حماما قال ورأيت إبراهيم صلوات الله عليه وأنا أشب
حين أسري بي لقيت موسى قال فنعته فإذا رجل حسبته قال مضطرب رجل الرأس كأنه من رجال شنوءة لقيت عيسى قال فنعته قال ربعة أحمر كأنما خرج من ديماس يعني الحمام رأيت إبراهيم قال وأنا أشبه ولده به قال وأتيت بإناءين أحدهما لبن والآخر خمر فقيل لي خذ أيهما
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 424
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : (1) مُضْطَرِبٌ: ضرب سے ماخوذ ہے، کم گوشت، دبلے پتلے۔ (2) رَجِلُ الرَّأْسِ: بالوں کو کنگھی کی ہوئی۔ (3) دِيمَاسٌ: دَمْسٌ سے مشتق ہے، جس کا معنی ہوتا ہے، خاک میں چھپانا، دیماس کا معنی ہے، حمام، ترخانہ، قبر، مراد چہرے کی تروتازگی اور شادابی ہے۔ فوائد ومسائل: اس حدیث میں حضرت عیسیٰؑ کو احمر (سرخ) کہا گیا ہے، اور ابن عباسؓ کی روایت میں "إلَیٰ الْحُمْرَةِ وَالْبَیَاضِ" (سرخ وسفید) کہا گیا، گویا سفید سرخی مائل ہوگا، اس لیے بعض جگہ آدم گندمی رنگ قرار دیا گیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 424
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3394
´واقعہ معراج ` «. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رَأَيْتُ مُوسَى وَإِذَا هُوَ رَجُلٌ ضَرْبٌ رَجِلٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کی کیفیت بیان کی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا کہ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ ایک دبلے پتلے سیدھے بالوں والے آدمی ہیں . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3394]
� تخريج الحديث: [106۔ البخاري فى: 60 كتاب الأنبياء: 24 باب قول الله وهل اتاك حديث موسيٰ 3394۔ مسلم 168] ط لغوی توضیح: «ضَرْبٌ» دبلے پتلے۔ «رَجِلٌ» سیدھے بالوں والے۔ «دِيْمَاس» غسل خانہ۔
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 106
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3130
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(معراج کی رات) جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میری ملاقات موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، آپ نے ان کا حلیہ بتایا“ اور میرا گمان یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: ”موسیٰ لمبے قد والے تھے: ہلکے پھلکے روغن آمیز سر کے بال تھے، شنوءۃ قوم کے لوگوں میں سے لگتے تھے“، آپ نے فرمایا: ”میری ملاقات عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی ہوئی“، آپ نے ان کا بھی وصف بیان کیا، فرمایا: ”عیسیٰ درمیانے قد کے سرخ (سفید) رنگ کے تھے، ایسا لگتا تھا گویا ابھی دیماس (غسل خانہ) سے نہا دھو کر نکل ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3130]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی تباہی وبربادی کا شکار ہوتی اس لیے کہ شراب کا خاصہ ہی یہی ہے۔ (مؤلف نے ان احادیث کو ”اسراء اورمعراج “ کی مناسبت کی وجہ سے ذکر کیا جن کا بیان اس باب کے شروع میں ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3130
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3394
3394. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس رات مجھے معراج ہوئی تو میں نے حضرت موسیٰ ؑ کو دیکھا وہ ایک دبلے پتلے، سیدھے بالوں والے آدمی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتاتھا کہ قبیلہ شنوءہ سے ہوں۔ اور میں نے حضرت موسیٰ ؑ کو بھی دیکھا وہ ایسے تروتازہ اور پاک وصاف جیسے ابھی غسل خانے سے نکلے ہیں۔ اور میں حضرت ابراہیم ؑ کی اولاد میں سے ان کے ساتھ نہایت بہت ملتاجلتاہوں۔ اس دوران میں میرے پاس دو برتن لائےگئے۔ ان میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی۔ جبرئیل ؑ نے کہا: آپ میدان میں سے جسے چاہیں نوش کریں۔ میں نے دودھ کا پیالہ ہاتھ میں لیا اور اسےنوش کیا۔ تو مجھ سے کہا گیا: آپ نے فطرت کو اختیار کیا ہے۔ اگر آپ شراب پیتے تو آپ کی اُمت گمراہ ہوجاتی۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3394]
حدیث حاشیہ: حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حضرت موسیٰ ؑ گندمی رنگ کے دراز قد والے تھے، ان کے بال سیدھے گویا وہ زط قبیلے کے فرد ہیں۔ “(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3438) حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت موسیٰ ؑ کوطویل ہونے کے اعتبار سے قبیلہ شنوءہ کے لوگوں سے تشبیہ دی ہے اور حضرت ابن عمر ؓؓ سے مروی حدیث میں بھی لمبا ہونے کے لحاظ سے قبیلہ زط کے لوگوں سے مشابہ قراردیا ہے کیونکہ حبشی لمبے ہوتے ہیں۔ ان دونوں احادیث میں کوئی مخالفت یاتضاد نہیں ہے۔ (فتح الباري: 521/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3394
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3437
3437. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس رات مجھے آسمانوں کی سیر کرائی گئی تو میں حضرت موسیٰ ؑ سے ملا۔ آپ ﷺ نے ان کا وصف اس طرح بیان فرمایا کہ وہ مرد، دراز قد اور سیدھے بالوں والے تھے۔ گویا وہ قبیلہ شنوءہ کے لوگوں میں سے ہیں۔ میں نے حضرت عیسیٰ ؑ سے بھی ملاقات کی۔ ان کا میانہ قد اور سرخ رنگ تھا گویا وہ ابھی ابھی حمام سے باہر آئے ہیں۔ میں نے حضرت ابراہیم ؑ کو بھی دیکھا۔ میں آپ کی اولاد میں سب سے زیادہ آپ کے ہم شکل ہوں۔ اس دوران میں میرے پاس دو برتن لائے گئے: ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی، مجھ سے کہا گیا: ان میں سے جو چاہیں پسند کرلیں تو میں نے دودھ والا برتن لے کر اسے نوش کرلیا۔ مجھ سے کہا گیا: آپ کو فطرت کی راہ دکھائی گئی ہے۔ یا آپ نے فطرت کو پالیا ہے۔ اگر آپ شراب پی لیتے تو آپکی امت گمراہ ہوجاتی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3437]
حدیث حاشیہ: 1۔ بخاری شریف کے بعض نسخوں میں یہ روایت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ 2۔ اس حدیث میں حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق بیان ہواکہ ان کا درمیانہ قد تھا اور وہ سرخ رنگ والے تھے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے آج رات سوتے میں کعبہ کے قریب دکھایا،میں نے ایک شخص کو دیکھا جو ایسے گندمی رنگ کا تھا کہ گندمی رنگ والوں میں اس سے بہتر کوئی اور شخص نہ تھا۔ اس کے سر کے بال کان کی لوسے نیچے لٹکے ہوئے دونوں شانوں کے درمیان پڑتے تھے۔ مگر وہ بال سیدھے تھے۔ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ وہ اپنے دونوں ہاتھ دوآدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3440) 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت کی شراب طہور پیش کی گئی تھی لیکن دنیا کے اعتبار سے اس کی تاویل یہی تھی جو حضرت جبریل ؑ نے بیان فرمائی،بصورت دیگر یہ ناممکن ہے کہ آپ کوپلید اور نجس شراب پیش کی گئی ہو، لہذا پیش کی جانے والی شراب کو "شراب طہور" پر ہی محمول کرنا چاہیے جو آپ کے منصب رسالت کے عین مطابق ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3437