وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: " سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين مكة والمدينة، فمررنا بواد، فقال: اي واد هذا؟ فقالوا: وادي الازرق، فقال: كاني انظر إلى موسى عليه السلام، فذكر من لونه، وشعره، شيئا لم يحفظه داود، واضعا إصبعيه في اذنيه، له جؤار إلى الله بالتلبية، مارا بهذا الوادي، قال: ثم سرنا، حتى اتينا على ثنية، فقال: اي ثنية هذه؟ قالوا: هرشى او لفت، فقال: كاني انظر إلى يونس على ناقة حمراء، عليه جبة صوف خطام، ناقته ليف خلبة، مارا بهذا الوادي ملبيا ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: أَيُّ وَادٍ هَذَا؟ فَقَالُوا: وَادِي الأَزْرَقِ، فَقَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ، فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ، وَشَعَرِهِ، شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ، وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللَّهِ بِالتَّلْبِيَةِ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي، قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا، حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ: أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟ قَالُوا: هَرْشَى أَوْ لِفْتٌ، فَقَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ خِطَامُ، نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا ".
ابن ابی عدی نے داؤد سے حدیث سنائی، انہوں نےابو عالیہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان رات کے وقت سفر کیا، ہم ایک وادی سے گزرے توآپ نے پوچھا: ” یہ کون سی وادی ہے؟“ لوگوں نے کہا: وادی ازرق ہے، آپ نے فرمایا: ”جیسے میں موسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں (آپ نے موسیٰ رضی اللہ عنہ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتایا جو داود کویاد نہیں رہا) موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی دو انگلیاں اپنے (دونوں) کانوں میں ڈالی ہوئی ہیں، اس وادی سے گزرتے ہوئے، تلبیہ کے ساتھ، بلند آواز سے اللہ کے سامنے زاری کرتے جا رہے ہیں۔“(حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک (اور) گھاٹی پر پہنچے تو آپ نے پوچھا: ”یہ کون سی گھاٹی ہے؟“ لوگوں نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے۔ تو آپ نے فرمایا: ” جیسے میں یونس رضی اللہ عنہ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں، ان کے بدن پر اونی جبہ ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔“
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں (صحابہ) نے کہا: وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں موسیٰ ؑ کو دیکھ رہا ہوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے موسیٰؑ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتا یا جو داؤد کو یاد نہیں۔ ”موسیٰؑ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں رکھی ہیں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔“ ابنِ عباس ؓ کہتے ہیں: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک اور گھاٹی پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون سی گھاٹی ہے؟“ صحابہ کرام ؓ نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں یونسؑ کو دیکھ رہا ہوں، سرخ اونٹنی پر سوار ہیں، اونی جبہ پہنا ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 166
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (419)»
كأني أنظر إلى موسى فذكر من لونه وشعره شيئا لم يحفظه داود واضعا إصبعيه في أذنيه له جؤار إلى الله بالتلبية مارا بهذا الوادي قال ثم سرنا حتى أتينا على ثنية فقال أي ثنية هذه قالوا هرشى أو لفت فقال كأني أنظر إلى يونس على ناقة حمراء عليه جبة صوف خطام ناقته ليف
كأني أنظر إلى موسى هابطا من الثنية وله جؤار إلى الله بالتلبية ثم أتى على ثنية هرشى فقال أي ثنية هذه قالوا ثنية هرشى قال كأني أنظر إلى يونس بن متى على ناقة حمراء جعدة عليه جبة من صوف خطام ناقته خلبة وهو يلبي
كأني أنظر إلى موسى فذكر من طول شعره شيئا لا يحفظه داود واضعا إصبعيه في أذنيه له جؤار إلى الله بالتلبية مارا بهذا الوادي قال ثم سرنا حتى أتينا على ثنية فقال أي ثنية هذه قالوا ثنية هرشى أو لفت قال كأني أنظر إلى يونس على ناقة حمراء عليه جبة صوف وخطام ناقته خ