احمد بن حنبل اور سریج بن یونس نے کہا: ہمیں ہشیم نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں داؤد بن ابی ہند نے ابوعالیہ سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی ازرق سے گزرے تو آپ نے پوچھا: ” یہ کون سے وادی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ وادی ازرق ہے۔ آپ نے فرمایا: ” مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں موسیٰ رضی اللہ عنہ کو وادی کے موڑ سے اترتے دیکھ رہا ہوں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے اللہ کے سامنے زاری کر رہے ہیں۔“ پھر آپ ہرشیٰ کی گھاتی پر پہنچے تو پوچھا: ” یہ کو ن سی گھاٹی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ ہرشیٰ کی گھاٹی ہے۔ آپ نے فرمایا: ” جیسے میں یونس بن متی رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جو سرخ رنگ کی مضبوط بدن اونٹنی پر سوار ہیں، ان کے جسم پر اونی جبہ ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ لبیک کہہ رہے ہیں۔“ ابن حنبل نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ ہشیم نے کہا: خلبۃ سے لیف، یعنی کھجور کی چھال مراد ہے۔
حضرت ابنِ عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ازرق وادی میں سے گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون سی وادی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں موسیٰؑ کو چوٹی سے اترتے دیکھ رہا ہوں، اور وہ بلند آواز سے اللہ کے حضور تلبیہ کہہ رہے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرشیٰ کی چوٹی پر پہنچے تو پوچھا: ”یہ کون سی چوٹی ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ ہرشیٰ کی چوٹی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا کہ میں یونس بن متیٰ ؑ کو دیکھ رہا ہوں، سرخ رنگ کی گھٹی ہوئی اونٹنی پر سوار ہیں، اونی جبہ پہنا ہوا ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ لبیک کہہ رہے ہیں۔“ ابنِ حنبلؒ نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ ہشیمؒ نے کہا: "خُلْبَةٌ" سے مراد "لِیْفٌ" ہے، یعنی کھجور کی کھال۔