مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1916
´کنواری اور غیر کنواری کے پاس رہنے کی مدت۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیر کنواری (شوہر دیدہ) کے لیے تین دن، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں، (پھر باری تقسیم کر دیں)“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1916]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پہلی بیوی یا بیویوں کی موجودگی میں جب نئی شادی کی جائے تو نئی دلہن کے پاس چند دن رہ کر پھر باری مقرر کرنی چاہیے۔
(2)
نئی آنے والی دلہن اگر بیوہ یا مطلقہ ہے یعنی یہ اس کا دوسرا نکاح ہے تو خاوند کو چاہیے کہ تین دن اس کے ہاں رہائش رکھے، یعنی اس کی رہائش کے لیے جو مکان یا کمرہ مقرر کیا ہے اس میں رہائش رکھے اور اگر نئی بیوی کنواری ہے تو پورا ایک ہفتہ اس کے ساتھ رہے۔
(3)
تین دن یا سات دن نئی بیوی کے پاس رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ اس دوران میں پہلی بیویوں کو فراموش ہی کر دے۔
مطلب یہ ہے کہ اسے زیادہ وقت دے اور رات اس کے ساتھ گزارے۔
(4)
یہ مدت ختم ہونے کے بعد نئی بیوی کے بھی اتنے ہی حقوق ہوں گے جتنے پہلی بیویوں کے ہیں۔
جس طرح دوسری بیویوں کی باری ہوگی، اسی طرح نئی بیوی کی بھی باری ہو گی۔
خاوند اخراجات اور شب باشی میں اس کے ساتھ دوسری بیویوں جیسا سلوک کرے گا۔
اس کے ہاں وہی رات گزارے گا جب اس کی باری ہو گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1916