صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
5. باب فِي الْمَصَّةِ وَالْمَصَّتَيْنِ:
5. باب: ایک یا دو بار دودھ چوسنے کا بیان۔
Chapter: One or Two sucks
حدیث نمبر: 3593
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، ان ام الفضل ، حدثت: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تحرم الرضعة او الرضعتان، او المصة او المصتان "،حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ، حَدَّثَتْ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ أَوِ الرَّضْعَتَانِ، أَوِ الْمَصَّةُ أَوِ الْمَصَّتَانِ "،
ہمیں محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ عبداللہ بن حارث سے روایت کی کہ ام فضل رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک یا دو مرتبہ دودھ پینا یا ایک دو مرتبہ دودھ چوسنا حرمت کا سبب نہیں بنتا
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو دفعہ رَضعَة
ترقیم فوادعبدالباقی: 1451

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم3593لبابة بنت الحارثلا تحرم الرضعة أو الرضعتان
   صحيح مسلم3592لبابة بنت الحارثهل تحرم الرضعة الواحدة قال لا
   صحيح مسلم3595لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة والإملاجتان
   صحيح مسلم3591لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة والإملاجتان
   صحيح مسلم3596لبابة بنت الحارثأتحرم المصة فقال لا
   سنن ابن ماجه1940لبابة بنت الحارثلا تحرم الرضعة ولا الرضعتان
   سنن النسائى الصغرى3310لبابة بنت الحارثلا تحرم الإملاجة ولا الإملاجتان

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3593 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3593  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
رَضْعَةٌ اور مَصَّةٌ یا اِمْلاَجَةٌ:
کا معنی ایک دفعہ چوسنا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3593   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3310  
´کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔`
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا۔‏‏‏‏ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان‏» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3310]
اردو حاشہ:
یہ روایت صحیح اور صریح ہے کہ ایک دو دفعہ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی حتیٰ کہ زیادہ دفعہ ہے۔ سابقہ حدیث کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ مراد پانچ دفعہ ہوگا تاکہ سب احادیث پر عمل ہوسکے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3310   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1940  
´ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔`
ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد مبارک ایک شخص کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا۔
صحیح مسلم میں یہ واقعہ تفصیل سے مروی ہے۔
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
اللہ کہ نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ایک اعرابی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔
اس نے کہا:
اے اللہ کے نبی! میرے نکاح میں ایک عورت تھی، میں نے اس کی موجودگی میں ایک اور عورت سے نکاح کرلیا۔
میری پہلی بیوی کہتی ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک بار یا دو بار دودھ پلایا تھا۔
تب نبی ﷺ نے مذکورہ بالا قانون بیان فرمایا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب فی المعصة والمصتان، حدیث: 1451)
اس حدیث سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ تین بار دودھ پینے سے رضاعت کے احکام ثابت ہوجاتے ہیں یعنی دودھ کے رشتے قائم ہو جاتے ہیں لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حرمت پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جیسے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمان مروی ہے کہ پہلے قرآن میں دس بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا، پھر وہ منسوخ ہو کر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہو گیا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب التحریم بخمس رضعات، حدیث: 1452)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1940   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3596  
حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا ایک دفعہ چوسنا حرام قرار دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3596]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حدیث میں رضاعت کے لیے تین لفظ استعمال ہوئے۔
مَصَّةٌ:
اس کامعنی ہوتا ہے،
پستان چوسنا۔
بچہ جب ایک دفعہ عورت کا دودھ چوس لیتا ہے،
چاہے وہ ایک قطرہ ہی ہو،
تو یہ مَصَّہ کہلاتا ہے۔
اِمْلاَجَةٌ:
اس کا معنی ہوتا ہے،
عورت کا بچے کہ منہ میں اپنا پستان ڈال دینا۔
جب عورت نے پستان بچہ کے منہ میں ڈال دیا،
پھر بچہ نے نکال دیا تو یہ املاجہ ہوگا۔
مُرْضِعَةٌ:
اس کا معنی علامہ شیرازی نے مہذب میں اورابن قدامہ نے المغنی میں اورحافظ ابن قیم نے (زادلمعاد،
ج5 ص 511 مکتبہ الفرقان)

میں یہ بیان کیا ہے کہ بچہ جب عورت کا پستان منہ میں ڈال کر پینا شروع کردے اور سیر ہوکر اپنی مرضی سے بلا کسی سبب اور وجہ کے چھوڑ دے تو یہ ایک مرضعہ ہو گا،
اگرسانس لینے کے لیے یا کسی چیز کو دیکھ کر اس میں دلچسپی لیتے ہوئے چھوڑا اور پھر فوراً دوبارہ پینا شروع کر دیا یا ایک پستان کو چھوڑ کر فوراً دوسرا شروع کر دیا تو یہ ایک ہی رضعہ ہو گا جس طرح انسان کھانا کھاتا ہے درمیان میں پانی بھی پی لیتا ہے۔
ایک کھانا چھوڑ کر دوسری قسم کا کھانا کھانا شروع کر دیتا ہے تو یہ ایک دفعہ کھانا (اَکْلَةٌ)
ہی تصور ہوتا ہے۔

مقدار رضاعت میں ائمہ کا اختلاف ہے مشہور اقوال اور مسالک تین ہیں۔

رضاعت کم ہو یا زیادہ ہرصورت میں حرمت ثابت ہو گی ایک گھونٹ جس سے روزہ افطار ہو جاتا ہے وہ باعث حرمت ہے،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مؤقف ہے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی یہی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے بلکہ امام لیث بن سعد نے اس کو اجماعی مسئلہ قرار دیا ہے (زادالمعاد ج5 ص 507)
لیکن امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے لیث بن سعد کو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا ہمنوا قرار دیا ہے۔
(الدراری المضیہ ج2 ص 212)
بہرحال اکثریت کا مؤقف یہی ہے۔

ایک دو دفعہ رضعہ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی تین اور اس سے زائد رضعہ سے حرمت ثابت ہو گی۔
امام ابوثور۔
ابوعبیدہ۔
ابن المنذ ر۔
داؤد ظاہری کا نظریہ یہ ہے۔
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی یہی ہے۔

حرمت کے لیے کم ازکم پانچ رضعات ہونا ضروری ہے،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا راجح قول امام ابن حزم اور اسحاق بن راہویہ کا یہی موقف ہے اور صحیح احادیث کی روس سے جیسا کہ آ گے آ رہی ہے۔
یہ راجح قول ہے کیونکہ رضاعت سے اصل مقصود یہی ہے کہ وہ بچے کے جسم کی تعمیرانہ تشکیل میں اثر انداز ہو اس کے گوشت وپوست اور ہڈیوں میں اس کا دخل ہو۔
تفصیل کے لیے دیکھئے (حجۃ اللہ ج2ص 131۔
132۔
4)

حرمت کے لیے دس رضعات کی ضرورت ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3596   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.