حدثنا يحيى بن يحيى ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، كلهم عن المعتمر ، واللفظ ليحيى: اخبرنا المعتمر بن سليمان، عن ايوب ، يحدث عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل ، قالت: دخل اعرابي على نبي الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيتي، فقال: يا نبي الله، إني كانت لي امراة، فتزوجت عليها اخرى، فزعمت امراتي الاولى انها ارضعت امراتي الحدثى رضعة او رضعتين، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحرم الإملاجة والإملاجتان "، قال عمر وفي روايته: عن عبد الله بن الحارث بن نوفل.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وإسحاق بن إبراهيم ، كلهم عَنِ الْمُعْتَمِرِ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى: أَخْبَرَنا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَت: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِي، فقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا أُخْرَى، فَزَعَمَتِ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ امْرَأَتِي الْحُدْثَى رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ، فقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ "، قَالَ عَمْرٌ وَفِي رِوَايَتِهِ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ.
یحییٰ بن یحییٰ، عمرو ناقد اور اسحاق بن ابراہیم سب نے معتمر سے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ یحییٰ کےہیں۔۔ کہا: ہمیں معتمر بن سلیمان نے ایوب سے خبر دی، وہ ابوخلیل سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے، انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک اعرابی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ میرے گھر میں تشریف فرما تھے، اس نے عرض کی: اے اللہ کے نبی! (پہلے) میری ایک بیوی تھی، اس پر میں نے دوسری سے شادی کر لی، میری پہلی بیوی کا خیال ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ دودھ پلایا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دو مرتبہ دودھ دینا (رشتے کو) حرام نہیں کرتا۔" عمرو نے اپنی روایت میں کہا: عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے (عبداللہ کے والد کے ساتھ دادا کا نام بھی لیا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اور الفاظ یحییٰ کے ہیں، حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک بیوی تھی، اس کی موجودگی میں، میں نے ایک اور عورت سے شادی کر لی، میری پہلی بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس نے میری نئی بیوی کو دودھ پلایا ہے، ایک یا دو مرتبہ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دو چسکیوں سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔“