الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6407
6407. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور وہ جو ذکر نہیں کرتا زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6407]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا گویا نمود زندگی ہے اور اللہ تعالیٰ کو بھول جانا گویا ظلم و موت ہے۔
اللہ تعالیٰ کو یاد نہ کرنے والے مردوں کی طرح ہیں جو کسی کو نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے:
''اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کیا کرو۔
'' (الأحزاب: 41) (2)
تلاوت قرآن، مطالعہ حدیث اور کثرت سے درودوسلام سب اللہ تعالیٰ کے ذکر کی مختلف صورتیں ہیں۔
سب سے بڑا ذکر یہ ہے کہ انسان جملہ اوامر و نواہی میں اللہ کو یاد رکھے۔
اوامر کو بجا لائے اور نواہی سے پرہیز کرے۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل کے متعلق آگاہ نہ کروں جو تمہارے مالک کے ہاں اجر کے اعتبار سے زیادہ بڑھنے والا، تمہارے درجات کی بلندی کا باعث بننے والا، تمہارے لیے سونے اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لیے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے اعلیٰ ہے جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ؟۔
“ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
کیوں نہیں؟ آپ ضرور آگاہ کریں۔
آپ نے فرمایا:
”وہ اللہ کا ذکر ہے۔
(مسند أحمد: 195/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6407