وحدثنا يحيى بن يحيى، اخبرنا عمر بن علي بن مقدم، عن سفيان بن حسين، قال: سالني إياس بن معاوية، فقال: إني" اراك قد كلفت بعلم القرآن، فاقرا علي سورة وفسر، حتى انظر فيما علمت، قال: ففعلت، فقال لي: احفظ علي ما اقول لك، إياك والشناعة في الحديث، فإنه قلما حملها احد، إلا ذل في نفسه، وكذب في حديثهوحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: إِنِّي" أَرَاكَ قَدْ كَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ، فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ، حَتَّى أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ، قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَقَالَ لِيَ: احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَكَ، إِيَّاكَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ، فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ، إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ، وَكُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ
سفیان بن حسین سے روایت ہے کہ ایاس بن معاویہ مجھ سے مطالبہ کیا اور کہا میں تمہیں دیکھتا ہوں تم قرآن کےعلم سے شدید رغبت رکھتے ہوں تم میرے سامنے ایک سورۃ پڑھوں اور اس کی تفسیر کرو تاکہ جو تمیں علم ہے میں بھی اسے دیکھوں۔کہا .میں نے ایسا کیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا جوۃبات میں تم سے کہنے لگا ہوں اسے میری طرف سے ہمیشہ یاد رں
سفیان بن حسینؒ کہتے ہیں: مجھ سے ایاس بن معاویہ ؒ نے کہا: ”میں دیکھتا ہوں تمھیں علمِ قرآن کا شوق ہے، اس کی تعمیل پر فریفتہ ہو۔ مجھے کوئی سورت سناؤ اور اس کی تفسیر کرو، تاکہ میں اندازہ لگاؤں کہ تم نے کیا سیکھا ہے۔ (تیرے علم کا جائزہ لوں)“ تو میں نے ایسا ہی کیا (حکم کی تعمیل کی) تو انھوں نے مجھے کہا: ”میں جو بات تمھیں کہنے لگا ہوں، میری طرف سے اس کو یاد رکھنا، حدیث میں اپنے آپ کو شناعت (قباحت) سے بچانا۔ (یعنی ایسی موضوع، من گھڑت اور منکر احادیث بیان نہ کرنا، جس سے لوگ تمھیں برا سمجھیں) کیونکہ ایسا کام کرنے والا اپنی نظروں میں بھی ذلیل ہوتا اور لوگ بھی اس کی حدیثوں کی تکذیب کرتے ہیں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18442)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 13
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: سفیان بن حسینؒ چونکہ تفسیر قرآن کا شائق تھا، اور مفسرین عام طور پر تفسیری روایات کے بیان کرنے میں سہل اندازی سے کام لیتے ہیں، ہر قسم کی رطب ویابس روایات بیان کر دیتے ہیں۔