وحدثنا محمد بن المثنى، قال: سمعت عبد الرحمن بن مهدي، يقول: لا يكون الرجل إماما يقتدى به، حتى يمسك عن بعض ما سمعوحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: لَا يَكُونُ الرَّجُلُ إِمَامًا يُقْتَدَى بِهِ، حَتَّى يُمْسِكَ عَنْ بَعْضِ مَا سَمِع
۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا: میں نے عبد الرحمن بن مہدی سے سنا، کہہ رہے تھے: آدمی اس وقت تک امام نہیں بن سکتا کہ لوگ اس کی اقتدا کریں یہاں تک کہ وہ سنی سائی بعض باتوں (کو بیان کرنے) سے باز آ جائے۔
عبدالرحمٰن بن مھدی ؒ کہتے ہیں: ”انسان لائق اقتدا امام نہیں بن سکتا، حتّٰی کہ وہ بعض سُنی ہوئی باتیں بیان کرنے سے رک جائے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18986)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 12
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: انسان اگر ہر سنی ہوئی بات بیان کرے گا، اس کی روایت میں غلطیاں زیادہ ہوں گی، اور نقاد حدیث اس کی غلطیوں سے آگاہ ہو کر اس پر اعتماد نہیں کریں گے، اس کی روایات بیان نہیں کریں گے، اس لیے وہ امامت کا درجہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ یا اس کی باتوں میں جھوٹ کی آمیزش ہوگی، اور یہ بھی حزم واحتیاط کے منافی ہے، اس لیے ایسا انسان امامت کا اہل نہیں ہوسکتا۔