ابو طاہر، حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کسی قوم کے سامنے ایسی حدیث بیان نہیں کرتے جس (کے صحیح مفہوم) تک ان کی عقلیں نہیں پہنچ سکتیں مگر وہ ان میں سے بعض کے لیے فتنے (کا موجب) بن جاتی ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: ”اگر تم لوگوں کو ایسی احادیث سناؤ گے جو ان کی عقل کی دسترس سے باہر ہیں (وہ ان کو سمجھ نہیں سکتے) تو یہ چیز ان میں سے بعض کے لیے فتنہ (گمراہی) کا باعث ہوں گی۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 5
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9401) وسنده منقطع فان عبيدالله بن عبدالله بن عتبة بن مسعود عن ابيه عبدالله ومرسلة وهو في ((جامع الاصول) 16/8-17»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 14
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عبداللہ ؓ کا مقصد یہ ہے، کہ عوام الناس کو ایسی حدیثیں نہیں سنانی چاہئیں جو ان کی سمجھ بوجھ سے بالاتر ہیں، اور وہ ان کا صحیح مطلب نہ سمجھ سکتے ہوں، کیونکہ وہ ان کو حدیث نہیں مانیں گے، یا ان کے قلوب واذہاں میں ان کے بارے مین شکوک وشبہات پیدا ہوں گے۔