سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
98. باب وَقْتِ النُّفَسَاءِ وَمَا قِيلَ فِيهِ:
نفاس کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 985
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي النُّفَسَاءِ "تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ تَرَ الطُّهْرَ، أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ أَيَّامًا خَمْسًا، سِتًّا، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْخَمْسِينَ، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن رحمہ اللہ سے نفاس والی عورتوں کے بارے میں مروی ہے کہ وہ چالیس دن تک نماز سے رکی رہیں گی، چالیس دن میں پا کی ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ پانچ یا چھ دن اور نماز سے رکی رہیں گی، (45 دن بعد) پھر اگر طہر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ 45 سے 50 تک اور نماز سے رکی رہیں گی، پھر اگر پاکی ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر مستحاضہ میں شمار ہوں گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 989]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، اور (855) میں گزر چکی ہے۔ نیز آنے والی تخریج دیکھئے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف