سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
مقدمہ
14. باب في وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
14. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
حدیث نمبر: 81
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا محمد بن سلمة، عن ابن إسحاق، عن يعقوب بن عتبة، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن عائشة، قالت: رجع إلي النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم من جنازة من البقيع، فوجدني وانا اجد صداعا وانا اقول: وا راساه!، قال: "بل انا يا عائشة وا راساه"، قال:"وما ضرك لو مت قبلي فغسلتك وكفنتك وصليت عليك ودفنتك؟"، فقلت: لكانني بك والله لو فعلت ذلك لرجعت إلى بيتي فاعرست فيه ببعض نسائك، قالت:"فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم بدئ في وجعه الذي مات فيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: رَجَعَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ جَنَازَةٍ مِنْ الْبَقِيعِ، فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا وَأَنَا أَقُولُ: وَا رَأْسَاهُ!، قَالَ: "بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهُ"، قَالَ:"وَمَا ضَرَّكِ لَوْ مِتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ؟"، فَقُلْتُ: لَكَأَنّنِي بِكَ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُ ذَلِكَ لَرَجَعْتَ إِلَى بَيْتِي فَأَعْرَسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ، قَالَتْ:"فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ بُدِئَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ".
روایت کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کے ایک جنازے سے واپس تشریف لائے، مجھے دیکھا کہ سر درد میں مبتلا ہوں اور ہائے رے سر پکار رہی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ میرا سر اے عائشہ! تمہیں کیا پریشانی ہے، اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوئیں تو میں تمہیں غسل دوں، کفن پہناؤں اورتمہاری نماز پڑھوں اور میں تمہیں دفن کروں، میں نے کہا: اگر میں مر جاؤں تو آپ کو کیا، آپ تو میرے گھر میں کسی دوسری بیوی کے ساتھ ہوں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مرض شروع ہو گیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 80)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازے میں شریک ہونا ثابت ہوتا ہے۔
تکلیف کی شدت سے بلا گلے اور شکوے کے ایسا لفظ زبان سے نکل جانا باعثِ مواخذہ نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیویوں کے ساتھ اخلاقِ کریمانہ کا پتہ چلتا ہے۔
نیز اس تنک مزاجی پر بجائے ناراض ہونے کے تبسم فرماتے ہیں، نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی میت کو غسل دے سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكنه صرح بالتحديث في رواية البيهقي فانتفت شبه التدليس، [مكتبه الشامله نمبر: 81]»
اس حدیث کے رواة ثقات ہیں، اور [امام بخاري 5666] و [أحمد 228/6]، [دارقطني 12،11، 13]، [ابن ماجه 1465] وامام بیہقی نے [سنن 396/3] میں اسے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق مدلس وقد عنعن ولكنه صرح بالتحديث في رواية البيهقي فانتفت شبه التدليس


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.