(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا يونس، عن ابي إسحاق، عن عبد خير، قال: رايت عليا"توضا ومسح على النعلين فوسع"، ثم قال:"لولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل كما رايتموني فعلت، لرايت ان باطن القدمين احق بالمسح من ظاهرهما"، قال ابو محمد: هذا الحديث منسوخ بقوله تعالى: وامسحوا برءوسكم وارجلكم إلى الكعبين سورة المائدة آية 6.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا"تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى النَّعْلَيْنِ فَوَسَّعَ"، ثُمَّ قَالَ:"لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ، لَرَأَيْتُ أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ بِقَوْلِهِ تَعَالَى: وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ سورة المائدة آية 6.
عبد خیر نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے اور دونوں جوتوں پر مسح کرتے دیکھا، پھر فرمایا: اگر میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا جیسا تم نے مجھے (مسح) کرتے دیکھا ہے تو میرے خیال میں تلوؤں کا مسح اوپری قدم سے مقدم ہوتا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث «﴿وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» [المائده: 6/5] سے منسوخ ہے، کیونکہ: «﴿وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾» میں قدم دھونے کا حکم ہے۔ لہٰذا وضو کرتے وقت پیروں پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ جیسا کہ شیعہ حضرات وضو میں قدم دھوتے نہیں ہیں بلکہ ان پر مسح کرتے ہیں، یہ غلط ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 742]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 162، 163، 164]، [بيهقي 292/1]، [دارقطني 204/1]، [نيل الأوطار 231/1]