سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
44. باب الْقَوْلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ:
44. چوھیا کے گھی میں گر جانے کا بیان
حدیث نمبر: 739
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، اخبرنا ابو عقيل زهرة بن معبد، عن ابن عمه، عن عقبة بن عامر رضي الله عنه، انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يحدث اصحابه، فقال: "من قام إذا استقلت الشمس، فتوضا فاحسن الوضوء، ثم صلى ركعتين، خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه"، فقال عقبة: فقلت: الحمد لله الذي رزقني ان اسمع هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه وكان تجاهي جالسا: اتعجب من هذا؟، فقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعجب من هذا قبل ان تاتي، فقلت: وما ذلك بابي انت وامي؟، فقال عمر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من توضا فاحسن الوضوء، ثم رفع بصره إلى السماء او قال: نظره إلى السماء فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، فتحت له ثمانية ابواب الجنة يدخل من ايهن شاء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ ابْنِ عَمِّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: "مَنْ قَامَ إِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ، فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، فَقَالَ عُقْبَةُ: فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي أَنْ أَسْمَعَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَكَانَ تُجَاهِي جَالِسًا: أَتَعْجَبُ مِنْ هَذَا؟، فَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْجَبَ مِنْ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ، فَقُلْتُ: وَمَا ذَلِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟، فَقَالَ عُمَرُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"منْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ رَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ أَوْ قَالَ: نَظَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهِنَّ شَاءَ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے تو ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے حدیث بیان کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج جب بلند ہو جائے تو کوئی شخص اٹھے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے تو اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے ابھی آج ہی اس کی ماں نے اسے پیدا کیا ہو۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: الله کا شکر ہے جس نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سننے کی توفیق بخشی، سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جو میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: کیا تم اس حدیث پر تعجب کرتے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے آنے سے پہلے اس سے بھی اچھی بات کہی ہے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، وہ کیا بات ہے؟ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو کوئی اچھی طرح وضو کرے، پھر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر کہے: «أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ان میں سے جس سے چاہے داخل ہو جائے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 736 سے 739)
ترمذی میں «أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلَهُ» کے بعد اتنا زیادہ ہے: «اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الْمُتَطَهِّرِيَْن.»
پوری دعا کا معنی یہ ہے: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم بے شک اس کے بندے اور رسول ہیں، اے اللہ! تو مجھ کو توبہ کرنے والوں اور پاک ہونے والوں میں بنا۔
وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنا سنّت ہے، اور آسمان کی طرف نظر اٹھانا ضروری نہیں۔
واللہ اعلم

تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 743]»
اس روایت کی سند میں جہالت پائی جاتی ہے، لیکن اس کی اصل موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 234]، [أبوداؤد 169]، [نسائي 151]، لیکن کسی میں آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دعا کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ نیز دیکھئے: [أبويعلى 180]، [صحيح ابن حبان 1050]، [مسند أبى عوانه 225/1]، [صحيح ابن خزيمة 222]، [حاكم 398/2]، [ترغيب و ترهيب 252/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.