(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا زكريا هو ابن ابي زائدة، عن عامر، عن عروة بن المغيرة، عن ابيه رضي الله عنه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في سفر، فقال: "امعك ماء؟"، فقلت: نعم،"فنزل عن راحلته، فمشى حتى توارى عني في سواد الليل، ثم جاء فافرغت عليه من الإداوة، فغسل يديه ووجهه، وعليه جبة من صوف، فلم يستطع ان يخرج ذراعيه منها حتى اخرجهما من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ومسح براسه، ثم اهويت لانزع خفيه، فقال: دعهما، فإني ادخلتهما طاهرتين، فمسح عليهما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا هُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: "أَمَعَكَ مَاءٌ؟"، فَقُلْتُ: نَعَمْ،"فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْإِدَاوَةِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک رات سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: ہاں، آپ سواری پر سے اترے اور چلے، یہاں تک کہ اندھیری رات میں مجھ سے اوجھل ہو گئے، پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈولچی سے پانی ڈالا، پس آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ دھویا، آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے تو ہاتھ آستیوں سے نہ نکال سکے، آپ نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکالا، پھر کہنیوں کو دھویا، اور سر پر مسح کیا، پھر میں آپ کے موزے اتارنے کو جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں رہنے دو، میں نے ان کو طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔“ پس آپ نے ان (دونوں موزوں) پر مسح کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 735) وضو کے بعد طہارت کی حالت میں پہنے ہوئے موزوں پر جب کہ وہ زیادہ پتلے اور پھٹے نہ ہوں مسح کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اور تقریباً 80 صحابہ کرام نے اس کو روایت کیا ہے لہٰذا متواتر ہے، اور اس مسح کا انکار حدیث کا انکار ہے۔