(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، عن عبد الرحمن بن حرملة الاسلمي، عن سعيد بن المسيب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر نزل المعرس، ثم قال: "لا تطرقوا النساء ليلا"، فخرج رجلان ممن سمع مقالته، فطرقا اهليهما فوجد كل واحد منهما مع امراته رجلا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ نَزَلَ الْمُعَرَّسَ، ثُمَّ قَالَ: "لَا تَطْرُقُوا النِّسَاءَ لَيْلًا"، فَخَرَجَ رَجُلَانِ مِمَّنْ سَمِعَ مَقَالَتَهُ، فَطَرَقَا أَهْلِيهِمَا فَوَجَدَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا.
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس آئے تو معرّس میں نزول فرمایا، پھر حکم دیا: ”عورتوں کے پاس رات میں نہ جانا۔“ لیکن دوآدمی جنہوں نے آپ کا فرمان سنا تھا، نکل گئے اور اپنے گھر کا دروازہ جا کھٹکھٹایا اور ان میں سے دونوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی پایا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 458) یہ « ﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾[النور: 63] » ترجمہ: ”جو لوگ حکمِ رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا وہ دردناک عذاب میں مبتلا کر دیے جائیں۔ “ کی تفسیر اور عقوبتِ عاجلہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہ ماننے کی سزا ہے۔
تخریج الحدیث: «مرسل وإسناده حسن من أجل عبد الرحمن بن حرملة، [مكتبه الشامله نمبر: 459]» یہ روایت مرسل ہے، لیکن اس کی سند صحیح ہے، اور خرائطی نے اسے [مساوي الأخلاق 846] میں ذکر کیا ہے، اور حدیث «(لا تطرقوا النساء ليلا)» حاکم نے [مستدرك 7798] اور طبرانی نے [المعجم الكبير 245/11] اور ہیثمی نے [مجمع الزوائد 330/4] میں ذکر کی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: مرسل وإسناده حسن من أجل عبد الرحمن بن حرملة